شیشہ و تیشہ

   

محمد جمیل الرحمن
پہلا اُصول…!!
رسوا کرو ، ذلیل کرو ، سب قبول ہے
بندہ اُمیدوار ہے چرنوں کی دُھول ہے
لیکن رہے یہ یاد الیکشن کو جیت کر
مُڑکر نہ دیکھنا میرا پہلا اُصول ہے
…………………………
فرید سحرؔ
…!!
درد اپنے دل کا وہ کہتی نہیں
کئیر مُجھ کو دوستو کرتی نہیں
میں تو شوہر ہوں مگر میرا ہے کیا
باپ سے بھی اپنے وہ ڈرتی نہیں
آرزو ہے اُس سے ملنے کی بہت
زندگی مُجھ سے مگر ملتی نہیں
راز کی کیسے حفاظت میں کروں
بات میرے پیٹ میں ٹکتی نہیں
سخت جاں ہے دیش کی جنتا مرے
جان پر سرکار کی روتی نہیں
دن تو غیبت میں گزر جاتا ہے پر
رات میری دوستو کٹتی نہیں
دور مُجھ سے رہتے ہیں سالے سبھی
اُن سے جو یارو مری بنتی نہیں
موت چھوڑے گی نہیں ہرگز ہمیں
وہ کسی صورت میں بھی ٹلتی نہیں
اُس کی کیوں پوری کروں فرمائشیں
بات میری ایک بھی سُنتی نہیں
تُو ترقی کیا کرے گا ائے سحرؔ
چاپلوسی تُجھ سے تو ہوتی نہیں
…………………………
اس کا مطلب …؟
ڈاکٹر ( مریض سے ) : اب تم آسانی سے علاج کے بعد چلتے ہوئے گھر جاسکوگے اس لئے کہ اب تمہارا مزاج اچھا ہوا ہے ۔
مریض : اس کامطلب ہے میرے پاس آٹو کا کرایہ ادا کرنے کے لئے بھی پیسے نہیں بچیں گے ۔
شعیب علی فیصل۔ محبوب نگر
…………………………
پریشانی کی وجہ …؟
٭ بیوی کی ڈائری …
آج صبح میں نے اُن سے (شوہر سے )شام 4 بجے باہر جا کر کافی پینے کا وعدہ کیا۔ دفتر کے بعد اپنی دوست کے ساتھ شاپنگ کیلئے گئی تو کچھ دیر ہوگئی۔مجھے احساس تھا کہ اسے انتظار کرنا گراں گذرتا ہے۔لیکن میں نے سوچا سوری کر لوں گی۔میں 15 منٹ لیٹ پہنچی تو وہ واقعی بہت پریشان دکھائی دے رہا تھا۔ میں نے سوری بولا اور اپنی دوست کے ساتھ شاپنگ کی وجہ بتائی۔
اس نے کوئی رد عمل ظاہر نہ کیا۔
میں نے اسے کافی پینے کا وعدہ یاد دلایا۔ وہ جیسے بوجھل قدموں سے ساتھ ہو لیا۔کافی ہاؤس میں بھی اسکی پریشانی اسکے چہرے سے عیاں تھی۔
میں نے وجہ پوچھی تو جواب ملا ’’کچھ نہیں‘‘
میں نے اعتراف کیا کہ غلطی میری ہی ہے۔ وہ خلا میں نظریں جمائے خاموش رہا۔
گھر واپس آتے ہوئے راستے میں میں نے اسکا ہاتھ دبا کر کہا ‘‘آئی لو یو‘‘
پھر کوئی جواب نہیں۔
میں نے پوچھا ‘‘ڈارلنگ کیا تم بھی مجھ سے پیار کرتے ہو‘‘اس نے اقرار میں سر ہلا دیا۔ لیکن مجھے محسوس ہو گیا کہ یہ دکھاوا ہے۔
گھر پہنچ کر میں باتھ روم گئی۔ بیڈ روم میں آئی تو وہ کروٹ بدل کر سو چکا تھا۔
میں اکیلے بیٹھی دیر تک روتی رہی۔
اتنی چھوٹی سی غلطی میری زندگی کو جہنم بنا دے گی۔ کبھی سوچ بھی نہ سکتی تھی۔ اب تو زندگی کی ساری خوشیاں مٹتی نظر آ رہی تھیں۔انہی اندھیروں کے خوف سے نہ جانے کب میں روتے روتے سو گئی۔
شوہر کی ڈائری
آج پاکستان انڈیا کے خلاف فائنل ہا ر گیا۔
سارا دن بہت برا گذرا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
دھیرے دھیرے …!
٭ ایک بار ایک بوڑھا گھر کے باہر بیٹھا بیڑی پی رہا تھا ۔ شہرسے لوٹے اُس کے ایک رشتہ دار نے کہا : تاؤ بیڑی مت پیا کرو ، بیڑی پینے سے آدمی دھیرے دھیرے مرجاتا ہے ۔تاؤ نے زور سے سُٹّا (کش ) مارا ا ور بولا : ہمیں کونسی جلدی ہے مرنے کی ، دھیرے دھیرے مریں گے …!!
مبشر سید ۔ چنچل گوڑہ
……………………………