شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
کلرک شاعر
کام کی کثرت سے گھبرایا تو اُس کے ذہن میں
کروٹیں لینے لگی ہیں شاعری کی مُمکِنات
اِک ذرا سی میز پر ہیں فائلوں کے چار ڈھیر
فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات
……………………………
شیخ احمد ضیاءؔ ، شکرنگر
مزاحیہ غزل
غالب کا رنگ میر و ظفر کی زمین ہے
ہر شعر اس غزل کا بڑا دلنشین ہے
کہتا ہے سرخ وائٹ کو ریڈ کو گرین ہے
بچہ ہمارے دور کا ہم سے ذہین ہے
اردو میں رشتے جوڑنے والا ہے مشاطہ
انگلش میں اُس کا ترجمہ ویلڈنگ مشین ہے
اک شعر پر تناؤ ہے دو شاعروں کے بیچ
وجہہ لڑائی زن ہے نہ زر نہ زمین ہے
ٹنشن فری گذارنا ہے دن اگر تمہیں
بیگم سے کہو اب بھی وہ کافی حسین ہے
جو ملتا ہے کھا جاتا ہے کچھ چھوڑتا نہیں
نیتا ہمارے گاؤں کا مسٹر کلین ہے
بیوی ہے آج موجِ بلا ، زندگی کا بوجھ
معشوقہ مگر آج بھی زہرہ جبین ہے
جو منکرِ حجاب تھا کل کہہ رہا ہے آج
عورت وہی ہے خوب جو پردہ نشین ہے
کیسے ملیں گے عاشق و معشوق اے ضیاءؔ
جب درمیان دونوں کے دیوارِ چین ہے
…………………………
اُدھر تو سرک جاؤ…!
٭ ایک کنجوس اپنے نوکر کو برخاست کرنا چاہتا تھا چونکہ نوکر کی تنخواہ باقی تھی لہذا نوکر بیماری کا بہانہ بناکر لیٹ گیا ۔ مالک نے فیملی ڈاکٹر کو بلوایا تو نوکر نے دھیرے سے ڈاکٹر سے کہا : ’’ڈاکٹر صاحب میں بیمار نہیں ہوں ، مالک نے میری تنخواہ نہیں دی ہے اس لئے میں بیمار بن گیا ہوں جب تک میرے پیسے نہیں ملیں گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ‘‘ یہ سن کر ڈاکٹر نے سرہلایا اور کہا ذرا بستر پر اُدھر تو سرک جاؤ ۔ نوکر نے گھبراکر پوچھا مگر کیوں۔ ڈاکٹر نے کہا میں بھی یہاں لیٹنا چاہتا ہوں دو سال سے مجھے بھی اپنی فیس نہیں ملی ہے !!
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
…………………………
عجیب آدمی ہو…!
٭ ایک مرتبہ کسی ملک کے بادشاہ نے فوج کے ایک چھوٹے افسر کو امتیازی نشان عطا کیا تو اس نے نہایت انکساری سے بادشاہ سے کہا ’’ جہاں پناہ ! میں خود کو اِس کا حق دار نہیں سمجھتا ، یہ تمغہ میں صرف میدان جنگ میں کارنامہ دکھا کر ہی وصول کر سکتا ہوں ‘‘۔
فوجی افسر کو توقع تھی کے بادشاہ اس کا جواب سن کر خوش ہو گا اور اسے انعام و اکرام سے نوازے گا یا کم اَز کم تحسین کے کلمات تو ضرور کہے گا لیکن اس کی توقع کے برخلاف بادشاہ نے کہا : ’’ عجیب آدمی ہو ، کیا تمہاری خواہش کی خاطر میں جنگ چھیڑ دوں ؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
گھر چلئے …!!
٭ رات کے 12 بجے ایک صاحب کو تیز تیز جاتے ہوئے دیکھ کر پولیس والے نے پوچھا : کہاں جارہے ہو تو وہ شخص بولا وعظ سننے!
پولیس والا بولا : اتنی رات کو کہاں واعظ ہے ؟ تو وہ آدمی بولا : میرے گھر چلئے دروازہ کھولتے ہی میری بیوی کا واعظ شروع ہوجاتا ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
استادی اُستاد سے !
٭ ایک شاعر سے اُن کے دوست نے پوچھا یار ! اتنے اُداس اور چہرہ مرجھایا ہوا ہے ، کیا بات ہے گھر میں سب خیریت سے تو ہے ؟ شاعر نے کہا ! ہاں بھائی ! سب خیریت سے ہیں !! پھر یہ اُداسی اور پریشانی کیسی؟ دوست نے پوچھا ؟
شاعر نے کہا کیا بتاؤں بھائی میں اپنی غزلوں کا مجموعہ کلام شائع کرنے سے پہلے میرے شاگرد سے کہا تھا کہ غزلوں کو فیئر کرے تاکہ مسودہ میں کوئی غلطی نہ رہ جائے !
تو پھر کیا ہوا دوست نے پوچھا
شاعر نے کہا : شاگرد نے مجموعہ کلام کاعنوان ’’فرار‘‘ رکھ کر اپنے نام سے شائع کروالیا !!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………………
کیا کروں؟
آدمی : (بھکاری سے ) گھر گھر جاکر بھیک مانگتے تمہیں شرم نہیں آتی ؟
بھکاری : کیا کروں میرے گھر آکر کوئی بھیک دیتا ہی نہیں ؟
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………