شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
حجام سے ایک علم دوست کا التماس
جہاں میں دھوم مچی ہے تری مہارت کی
تْجھی کو ڈھونڈ رہا تھا میں ایک مدت سے
کچھ اس ہنر سے بنا آج تو قلم میری
جسے دوات بھی کہہ لیں بڑی سہولت سے
………………………………
شعیب علی فیصل
رفتار سست تھی …!
آج کالج مجھ کو آنے اس لئے دیر ہوئی
نوجواں اک میرا پیچھا کررہا تھا اُس گھڑی
گھورکر ٹیچر نے لڑکی سے کہا ’’پھر دیر کیوں؟‘‘
یہ کہا ’’رفتار اُس کی تو بہت ہی سست تھی‘‘
…………………………
محمد حمیدالدین ساغر
میں ایسا اچار ہوں …!
جس میں ہیں سب مسالے میں ایسا اچار ہوں
مہنگائی کے سبب سے مگر بے بگھار ہوں
اپنوں کی بے رُخی کا ازل سے شکار ہوں
جس پر چڑھے نہ پھول اک ایسا مزار ہوں
ہے معتبر وہی جو سُنے کچھ نہ کہہ سکے
تکیہ کلام جس کا رہے بار بار ہوں
ٹٹو بھی میرا آپ کے گھوڑوں سے کم نہیں
اک ایڑھ جب لگائی تو خندق کے پار ہوں
ساغرؔ یہ مُفلسی کی بدولت ہوا ہے حال
سب کچھ ہے میرا نقد مگر میں اُدھار ہوں
…………………………
کوئی بات نہیں …!
عورت ( ڈاکٹر سے ) : آپ مجھے انجکشن مت دیجئے مجھے درد ہوگا ۔
ڈاکٹر : پھر کیا کروں ، انجکشن دینا ضروری ہے
عورت : پھر تو مجھے بے ہوش کرکے انجکشن دو
ڈاکٹر : بیہوش کرنے کے لئے بھی انجکشن دینا پڑتا ہے ۔
عورت : کوئی بات نہیں ، اور دوسرا کوئی راستہ بھی تو نہیں ہے …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
گواہی …!
٭ ایک دن ملا نصیر الدین کا پڑوسی ان کے پاس آیا اور کہا کہ ذرا اپنا گدھا تھوڑی دیر کے لئے دے دیں، مجھے ضروری کام سے قریبی گاؤں جانا ہے ۔
ملا نے جواب دیا: مجھے بڑا افسوس ہے کہ میں آپ کے کام نہ آسکوں گاکیوں کہ صبح ہی ایک صاحب گدھا مانگ کر لے گئے ہیں اور ابھی تک واپس نہیں لائے۔
جس وقت ملا یہ بات کہہ رہے تھے ٹھیک اسی وقت اصطبل سے گدھے کے رینکنے کی آواز آئی، پڑوسی تاڑ گیا کہ ملا نے بہانہ کیا ہے، گدھا موجود ہے۔
اس نے ملا سے کہا:’’ میرے خیال سے گدھا اندر موجود ہے ‘‘۔
ملا نے جواب دیا:’’جو شخص ایک انسان کے مقابلے میں گدھے کی بات کا یقین کرے وہ اس لائق نہیں ہے کہ اُسے کوئی چیز دی جائے، آپ تشریف لے جا سکتے ہیں ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
میرا کیا ہوگا …؟
٭ ایک شخص اپنے دوست کے سامنے اپنی بیوی کے خلاف دل کی بھڑاس نکال رہا تھا ۔ ’’کبھی کبھی اس کی اوٹ پٹانگ باتیں سُن کر میرا دل چاہتا ہے کہ اسے اُٹھاکر اوپر والی منزل سے نیچے پھینک دوں مگر مصیبت یہ ہے کہ میں ایسا کر نہیں سکتا ‘‘ ۔
’’کیوں؟ ‘‘ دوست نے پوچھا کیا تمہاری بیوی کا وزن زیادہ ہے ؟
’’نہیں …!‘‘ ان صاحب نے چڑکر کہا : ’’سوچتا ہوں اگر وہ بچ گئی تو میرا کیا ہوگا ؟ ‘‘
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
…………………………
کبھی شکایت کی …!
شوہر (ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ) بیگم تمہیں معلوم ہے کھانے میں کتنے دنوں سے کنکر آرہے ہیں ، میرے داڑھ میں تکلیف ہورہی ہے مگر میں نے تم سے آج تک کبھی شکایت نہیں کی ہے ؟
بیوی : ہاں میں جانتی ہوں ! مگر تم جو ہر مہینے مجھے گھر خرچ کی جو رقم دیتے ہیں اُس میں کتنے نوٹ بوسیدہ اور پھٹے ہوئے ہوتے ہیں کیا میں نے اس کی کبھی تم سے شکایت کی ہے ۔ بیوی نے بڑے اطمینان سے کہا …!!
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………