شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر محمد ذبیح اللہ طلعتؔ
سونے کا دام …!!
’’پٹرول کا ریٹ سنا تو لگا گویا سونے کا دام ہے
حالانکہ خام تیل تو ہوا سستا اور عام ہے
کوئی تو بتاؤ بڑھتی مہنگائی کا ظلم طلعتؔ
لیڈر تو ہر ایک جیسے کہ بس بے لگام ہے
…………………………
الحاج سرورؔ ہاشمی
رہنے دو …!
چلوگے تم کہاں تک لومڑی کی چال رہنے دو
پریشاں حال ہیں ہم تو پریشاں حال رہنے دو
قیامت کی زمانہ چل نہ جائے چال رہنے دو
محبت میں تم اپنی کوششیں فی الحال رہنے دو
کھلاڑی ہی سمجھ لیتے ہو میدانِ سیاست کا
ہمیشہ تم تو چلتے ہو پُرانی چال رہنے دو
نہیں ہے نوٹ بندی کا ذرا سا بھی اثر ہم پر
خدا کے فضل سے خوشحال ہیں خوشحال رہنے دو
تمہارا کیا بگڑتا ہے رعایا بھاڑ میں جائے
ہمیں دھنوان رہنے دو اِسے کنگال رہنے دو
غرورِ حسن کا زیور ہی رُخ پر اچھا لگتا ہے
تم اپنے سامنے آئینہ حسبِ حال رہنے دو
ابھی میں نے کیاکچھ بھی نہیں لیڈر تو بن بیٹھا
خدا کے واسطے یہ جشنِ استقبال رہنے دو
بنادو لوحِ دنیا پر نئی صورت تو میں مانوں
پُرانی کھینچتے رہتے ہو تم اشکال رہنے دو
ہمارا بھی تو حق ہے سرزمین ہند پر یارو
ہمیں آباد رہنے دو کہ تم پامال رہنے دو
نظر میں آ نہ جاؤں آج اِنکم ٹیکس والوں کے
میرے آگے سحر تا شام روٹی دال رہنے دو
سمجھتے ہو جسے تم دوست ، دشمن ہو بھی سکتا ہے
کہیں حملہ نہ کردے ساتھ اپنے ڈھال رہنے دو
ابھی کیا میں نے دیکھا ہے بہت ارمان ہیں دل میں
مرے اطراف دنیا کا طلسمی جال رہنے دو
مجھے کیا چاہیے گھر بار روٹی کے سوا سرورؔ
مجھے عزت کی دولت ہی سے مالا مال رہنے دو
محبت میں نہ آئے فرق کوئی عمر بھر سرورؔ
تم اپنے خون کا رنگ ہمیشہ لال رہنے دو
…………………………
تمہارا موبائیل ڈبل سِم کا تو نہیں !؟
٭ شوہر نے بیوی سے محبت بھرے انداز میں کہا بیگم تم دنیا کی سب سے خوبصورت عورت ہو میں تم سے بے پناہ محبت کرتا ہوں، میری محبت کا اندازہ تم اس بات سے لگاسکتی ہو کہ میں موبائیل ہوں اور تم میری سِم(Sim) ہو جس طرح بغیر سِم(Sim) کے موبائیل بیکار اس طرح تمہارے بغیر میں بیکار ہوں۔
بیگم نے شوہر کے محبت بھرے جملے کو سُن کر کہا: ’’تمہارا موبائیل ڈبل (دو) سِم کا تو نہیں …!!‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
کم از کم …!
٭ مشہور شاعر محسن احسان علیل تھے۔ احمد فرازؔ عیادت کے لئے گئے۔ دیکھا کہ محسن احسان کے بستر پر کتابوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ چادر بھی میلی تھی۔ احمد فراز نے صورت حال دیکھ کر مسکراتے ہوے محسن سے کہا : ’’یار اگر بیوی بدل نہیں سکتے تو کم از کم بستر ہی بدل دیجئے‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
نتیجہ …!!
٭ ایک امیر و کبیر بزرگ جو بہرے پن کاشکار تھے ایک بڑی دکان میں گئے اور کسی اعلیٰ درجے کے آلۂ سماعت کی فرمائش کی ۔ دوکاندار نے ایک بڑھیا چیز پیش کی اور وہ اسے خریدکر چلے گئے ۔ ایک ہفتے بعد وہ پھر دوکاندار کے پاس آئے اور بتانے لگے کہ آلہ نہایت عمدگی سے کام کررہا ہے اور وہ اس کی مدد سے دوسرے کمرے تک کی آوازیں بہ آسانی سن رہے ہیں۔
’’تب تو آپ کے احباب اور عزیز و اقارب بڑی خوشی محسوس کرتے ہوں گے؟‘‘ دوکاندار نے ازراہ اخلاق پوچھا ۔
’’ارے نہیں ! میں نے انھیں کچھ نہیں بتایا ‘‘ وہ بے قراری سے بولے : ’’میں خاموش بیٹھا ان کی باتیں سنتا رہتا ہوں اور میں آپ کو کیا بتاؤں یہ باتیں سننے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران میں تین مرتبہ اپنی وصیت بدل چکا ہوں‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
…………………………
پتہ نہیں …!
گاہک : یہ سوپ میں مکھی کیا کررہی ہے ؟
ویٹر : پتہ نہیں سوپ چکھ کر مرگئی ہوگی …!!
مظہر قادری۔ حیدرآباد
…………………………