شیشہ و تیشہ

   

مرزا فاروق چغتائی
عادت …!!
وعدہ کرنے میں کیا قباحت ہے
یہ الیکشن کی ایک حاجت ہے
لوگ بھی جانتے ہیں سب کچھ، اور
بھول جانا تو میری عادت ہے
…………………………
باقر تحسینؔ
مزاحیہ غزل…!!
سینے کو تان کے چلنے میں مزا آتا ہے
نوجوانوں کو اکڑنے میں مزا آتا ہے
بچپنا جاچکا عادت نہیں بدلی اپنی
ہم کو تتلّی کے پکڑنے میں مزا آتا ہے
ہاتھ میں اپنے رہا کرتی ہے ہروقت گلیلی
پھیلنے اور سکڑنے میں مزا آتا ہے
دیکھنے میں بڑے خاموش نظر آتے ہیں
اُن کو لڑنے میں جھگڑنے میں مزا آتا ہے
وہ نکل جاتے ہیں باہوں کے شکنجے سے میرے
پیار سے اُن کو جکڑنے میں مزا آتا ہے
روبرو ہوتے ہیں میرے تو سکوں ملتا ہے
اُن کو پہلو کے بدلنے میں مزا آتا ہے
سادگی حسن کی کچھ اور نکھرجاتی ہے
آئینہ رکھ کے سنورنے میں مزا آتا ہے
لوگ بے درد ہیں پھولوں کو کُچل دیتے ہیں
ہم کو کلیوں کے پرونے میں مزا آتا ہے
اس لئے ڈالا ہوں کشتی کو میں طوفانوں میں
ڈوب کر مجھ کر اُبھرنے میں مزا آتا ہے
دل کو ٹوٹے ہوئے تحسینؔ زمانہ گذرا
ٹوٹ کر اب تو بکھرنے میں مزا آتا ہے
…………………………
کون سالا…!!
٭ جج وکیل سے: تم اپنی حد سے بڑھ رہے ہو…!
وکیل : کون سالا کہتا ہے…؟
جج : شٹ اپ تم مجھے ’سالا‘ کہہ رہے ہو…؟
وکیل: سر سمجھنے کی کوشش کریں میں کہہ رہا ہوں’’ کون سا LAW‘‘ کہتا ہے۔
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔حیدرآباد
………………………
آپ کے خیال میں …!
٭ لکھنو اور دلی کی زبان میں تھوڑا سا فرق تھا ۔ ایک بار لکھنو سے ایک صاحب مرزا غالب کے ہاں آئے اور باتیں شروع ہوئیں تو لکھنو اور دلی کی زبان کا فرق موضوع بن گیا ۔ لکھنو سے آنے والے صاحب نے کہاجس موقع پر اہل دہلی ’’اپنے تئیں ‘‘ بولتے ہیں لکھنو والے ’’آپ کو‘‘ کہتے ہیں ۔ آپ کے خیال میں دونوں میں سے ’’آپ کو ‘‘ اور اپنے تئیں‘‘ میں سے فصیح کیا ہے ؟‘‘
مرزا نے کہا ’’فصیح تو ’آپ کو ‘ ہی لگتا ہے مگر اس میں قباحت یہ ہے کہ مثلاً آپ میرے بارے میں فرمائیے کہ ’’میں آپ کو فرشتہ خصلت سمجھتا ہوں ‘‘ اور میں جواب میں اپنے بارے میں کہوں کہ ’’میں تو آپ کو کتے سے بھی بدتر سمجھتا ہوں… تو سخت مشکل ہوجائے گی کیونکہ میں نے تو ’’آپ کو‘‘ اپنی نسبت سے کہا تھا اور آپ سمجھیں گے کہ یہ آپ کی نسبت سے کہا گیا ہے ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
گپ باز …!!
٭ ایک شخص اپنا کتا ہزار روپیہ میں بیچنا چاہ رہا تھا ، گاہک نے پوچھا اتنا مہنگا کیوں بول رہے ہو تو وہ شخص بولا یہ بات کرنے والا کُتا ہے ۔ اُس شخص کویقین نہیں آیا تبھی وہ کتا منہ اُٹھاکر بولا : ’’پلیز آپ مجھے خریدلیجئے ! یہ شخص بہت ظالم ہے ناتو مجھے صبح کھانا دیتا ہے نہ نہلاتا ہے اور نہ ہی تفریح کیلئے لے جاتا ہے ۔ حالانکہ اس سے پہلے میں فوج میں تھا میں کئی بادشاہوں کی رفاقت میں رہا ہوں اور مجھے دس مرتبہ گولڈ میڈل بھی دیا گیا ہے‘‘۔ گاہک یہ سُن کر خوشی خوشی کُتا خریدلیا اور پھر پوچھا : ’’مگر اتنا اچھا کتا تم کیوں فروخت کررہے ہو تو اُس نے جواب دیا : ’’یہ کتا نمبر ایک کا جھوٹا ہے ، ہمیشہ ایسی ہی گپیں ہانکتا رہتا ہے اس لئے میں بیزار ہوکر اسے فروخت کررہا ہوں …!!‘‘۔
مظہر قادری۔ حیدرآباد
………………………
صرف اس لئے !!
٭ مُنگیری لال نے اپنی بیوی کو گولی ماردی ! کیونکہ اس کی بیوی نے صرف اتنا کہا تھا کہ : ’’میں اپنی زندگی ’شان،شوکت‘ کے ساتھ گذارنا چاہتی ہوں ‘‘۔
عائشہ اسریٰ جمیل ۔ گلبرگہ شریف
…………………………