شیشہ و تیشہ

   

ظریف لکھنوی
یاد کرتے ہیں …!!
ترے کپڑوں کی لادی لادنا جب یاد کرتے ہیں
تو اکثر شب کو دھوبی کے گدھے فریاد کرتے ہیں
یہ مجنوں کوہکن تو جس زمین شعر کو دیکھیں
وہاں گھس پل کے اک عاشق پورہ آباد کرتے ہیں
ستم ایجاد کرتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر
ستم بھی کیا کوئی کل ہے جسے ایجاد کرتے ہیں
بگولہ ہے کوئی معشوق ، اندھی ہے کہ جھکڑ ہیں
جو چل کے عاشقوں کی خاک کو برباد کرتے ہیں
وہ وائرلیس کہ ٹیلیفون کیا دل میں لگایا ہے
کہ ہمیں ہچکیاں آتی ہیں وہ جب یاد کرتے ہیں
…………………………
ہڑتال کا پہاڑا
آج ہڑتال کے ماحول نے دل و دماغ پر گہرا اثر ڈالا ہے اور پھر جب طلباء کی زندگی اور انکا مستقبل ہڑتال کی لپیٹ میں آگیا تو اسی اثر کے تحت سیاست کے ایک قاری نے شیشہ و تیشہ کالم کیلئے اپنی مختصر سی طنز و مزاحیہ تحریر پیش کی ہے جس کا عنوان ’’ہڑتال کا پہاڑا ‘‘ ہے ۔ علم الحساب کے پہاڑے میں جسطرح حاصل ضرب کی قیمت میں ایک سے دس تک بتدریج اضافہ ہوتا جاتا ہے اسی چیز کو خصوصی طورپر مدنظر رکھکر یہ ایٹم ترتیب دیا گیاہے جو قارئین کے لئے پیش ہے۔
ہڑتال x 1 ایکن = ہڑتال
ہڑتال x 2 دُونی = دھرنا
ہڑتال x 3 تِیّا = گھیراؤ
ہڑتال x 4 چوک = بھوک ہڑتال
ہڑتال x 5 پنجے = چکّا جام
ہڑتال x 6 چھکّے = بندکال
ہڑتال x 7 ستّے = لاٹھی چارج
ہڑتال x 8 اٹھے = مرن برت
ہڑتال x 9 نہا = اشورینس
ہڑتال x 10 دہا = پھر ہڑتال
…………………………
گلاس پھوڑا بارہ آنے …!
زید،بکر سے: آر ٹی سی کی باون (52) دن کی طویل ہڑتال اور اسکے اختتام پر کچھ تبصرہ فرمائیے…!
بکر :کھا پیاکچھ بھی نہیں گلاس پھوڑا بارہ آنے !
زکریا سلطان ۔ ریاض سعودی عرب
………………………
انتساب !!
٭ ایک مصنف نے اپنی کتاب کا انتساب لکھا: ’’پیاری بیوی کے نام ، جس کی غیرموجودگی کی وجہ سے یہ کتاب مکمل ہوئی ‘‘۔
عبداﷲ سامی خالد۔ممتاز باغ
…………………………
گھٹنے ٹیک کر!!؟
٭ بیوی سے کافی ڈرنے والے شخص نے اپنے دوست سے پوچھا ’’کیا تمہاری بیوی سے لڑائی ختم ہوگئی؟‘‘
’’ہاں‘‘ اُس شخص نے جواب دیا ۔ ’’وہ گھٹنے ٹیک کر میرے پاس آئی تھی‘‘
دوست خوش ہوتے ہوئے ’’اچھا! ‘‘ لیکن تمہاری بیوی نے گھٹنے ٹیک کر کیا کہا ؟
یہی کہ ’’اب چارپائی کے نیچے سے نکل آؤ میں کچھ نہیں کہوں گی‘‘ پہلے نے جواب دیا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کچھ نہ کچھ !!
٭ ایک آدمی نے اپنے دوست سے کہا ارے یار تم ہمیشہ کچھ نہ کچھ فکر میں لگے رہتے ہو ! آخر بات کیا ہے ؟
کیا کروں یار مجھ پر کافی قرض ہے
تو پھر تم قرضداروں کو قرض ادا کیوں نہیں کرتے ؟۔
وہی سونچ رہا ہوں اگر کوئی نیا قرض دینے والا مل جائے تو میں پرانے قرضداروں کا قرض اُتاردونگا ۔ اس دوست نے اداس ہوتے ہوئے کہا ۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
ماہر نفسیات
٭ ایک صاحب نفسیاتی ہسپتال پہنچے اور ماہر نفسیات ڈاکٹر صاحب کے کمرے کے باہر بیٹھے ہوئے ملازم سے پوچھنے لگے بھیا یہاں ایک ڈاکٹر صاحب بیٹھتے تھے جو بیوی کو قابو میں کرنے کے کامیاب نسخے بتاتے تھے۔ میں ان سے مشورہ لینے آیا ہوں ۔ پلیز بتائیے وہ کہاں ہے۔
’’ معاف کیجئے !!‘‘ انھو ںنے تو دو سال پہلے اپنی بیویوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی ۔ ملازم نے جواب دیا ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ نظام آباد
…………………………