شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
زبانِ غیر…!
کبھی نہ زیر کیا نقطہ ہائے بالا کو
ہمیں پسند نہ آیا کہ تُو کو یُو کرتے
کبھی لکھی نہیں درخواست ہم نے انگلش میں
’’ زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے‘‘
…………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ
غزل (طنز و مزاح)
انصاف کی زنجیر ہلا کیوں نہیں دیتے
مجرم ہے تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے
پردہ رُخ روشن پہ گرا کیوں نہیں دیتے
بھڑکے ہوئے شعلوں کو دبا کیوں نہیں دیتے
تم کیسے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے
بیمارِ محبت کو شفا کیوں نہیں دیتے
ماحول بدل دیتی ہے کردار کی خوشبو
فطرت کے اندھیروں کو ہٹا کیوں نہیں دیتے
آجائے گی بے وقت ہی بچوں پہ جوانی
بچوں کو الگ آپ سُلا کیوں نہیں دیتے
بہری بھی ہے گونگی بھی ہے اک آنکھ سے کنڈی
شادی کسی لنگڑے سے کرا کیوں نہیں دیتے
گر تم کو نظر آتا ہے حق گوئی کا خدشہ
انجمؔ کو بھی سولی پہ چڑھا کیوں نہیں دیتے
…………………………
’’چُلو بھر؟‘‘
٭ جدہ میں ایک بار پاک ہند مزاحیہ مشاعرہ ہوا۔ دلاور فگار، ضمیر جعفری، انور مسعود، حمایت اللہ، مصطفی علی بیگ، خوامخواہ وغیرہ آئے ہوئے تھے۔ مشاعرہ کے دوسرے روز کسی نے ایک خصوصی نشست رکھی، جس میں مقامی شعرا نے بھی کلام سنایا۔ ایک مقامی بزرگ شاعر کافی دیر سے کاغذی گلاس سے چسکیاں لے کرپانی پی رہے تھے۔ ان کا نام پکارا گیا تو گلاس ہاتھ میں لئے ہوئے ہی مائیک پر پہنچ گئے۔
کسی نے پوچھا ’’یہ ہاتھ میں کیا لئے بیٹھے ہیں؟‘‘
شاعر نے کچھ جھلائے ہوئے انداز میں کہا:
’’پانی ہے بھائی!‘‘
برجستہ جواب آیا : ’’چُلو بھر؟‘‘
شاعر کی بزرگی کے پیش نظر مشاعرہ گاہ میں قہقہہ لوگوں کے حلق میں اٹک گیا اور مہمان شعرا زیر لب مسکرا کر رہ گئے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
مریض اور ڈاکٹر …!!
٭ ڈاکٹر کے پاس ایک مریض آکر کہا کہ ’’ڈاکٹر صاحب مجھے بھولنے کی بُری عادت ہوگئی ہے ۔ ہر بات کو چند سکنڈ میں بھول جاتا ہوں‘‘۔ ڈاکٹر یہ سُن کر کہا کہ : ’’آپ کو یہ بیماری کب سے ہے …؟‘‘
مریض : ’’’کونسی بیماری …!؟ کیا کب سے ہے…!؟‘‘
سید اعجاز احمد۔ ورنگل
………………………
کیا کہا…!
٭ ایک خاتون اپنے شوہر کو ڈاکٹر کے پاس لائی ۔ پورا چیک اپ کرنے کے بعد ڈاکٹر نے اُس خاتون کو علحدہ کمرے میں لیجاکر بتایاکہ تمہارے شوہر کی حالت بہت ہی نازک ہے ۔ انھیں خاص توجہ کی ضرورت ہے ۔ ان کا بہت خاص خیال رکھا جائے ، کسی قسم کی فکر یا پریشانی والی بات جس سے اُن کو صدمہ ہو نہ سنائی جائے اور اُن کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے ۔ نیوٹریشن اور پھل وغیرہ دیں ۔ اگر میری صلاح تم مان کر 6 ماہ تک تیمارداری کروگی تو مجھے اُمید ہے کہ اندرون چھ ماہ وہ ٹھیک ہوجائیں گے ۔ گھر جاتے وقت شوہر نے بیوی سے پوچھا کہ ڈاکٹر صاحب نے تمہیں علحدہ لے جاکر کیا کہا ؟
بیوی : کچھ خاص نہیں ! یہی کہا کہ آپ بہت جلد مرنے والے ہیں ۔
رضیہ بیگم ، قادر حسین ۔ گلبرگہ
…………………………
مدد کا شکریہ …!
٭ ایک صاحبہ کا کافی بڑی رقم کا چیک یہ کہہ کر بنک کلرک نے واپس کردیا کہ پہلے کسی ایسے آدمی سے اپنی شناخت کروائیے جسے بنک جانتا ہے ۔ عورت فوراً باہر چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد علاقہ کے پولیس انسپکٹر کو ساتھ لے آئی ۔ بنک کلرک کے پوچھنے پر پولیس انسپکٹر نے تصدیق کی کہ وہ اس عورت کو اچھی طرح جانتا ہے ۔ جب عورت چیک کی رقم لے کر رخصت ہوگئی تو بینک کلرک نے انسپکٹر سے کہا آپ کی مدد کا شکریہ ! محترمہ آپ کی کوئی عزیز ہیں ؟
پولیس انسپکٹر بولا ، ہرگز نہیں میں تو اس لئے جانتا ہوں کہ یہ کئی بار جعلی چیک بھنانے کے جرم میں جیل جاچکی ہیں !!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………