شیشہ و تیشہ

   

ڈاکٹر محمد ذبیح اﷲ طلعت ؔ
وعدہ تیرا وعدہ …!
بنا ٹِری گارڈ کے ہی وہ پودے لگارہی ہے
پوسٹروں پر بڑے بڑے دعوے لگارہی ہے
ترقی ریاست کی اس حکومت سے کیا ہوگی طلعتؔ
بھلاکر سبھی وعدے اپنے ہی دھندے لگارہی ہے
…………………………
اقبال شانہؔ
آزادی
ہے انھیں پیٹنے کی آزادی
اور ہمیں چیخنے کی آزادی
جب سے شادی ہوئی ہے بیگم کو
مل گئی ڈاٹنے کی آزادی
بولنے کا بھی حق نہیں ہم کو
اور انھیں کاٹنے کی آزادی
کیسی دعوت ہے یہ بخیلوں کی
ہے فقط سونگھنے کی آزادی
کیا ہو شاعر کا سامعیں کو اگر
ہو گلا گھوٹنے کی آزادی
انگلیوں پر نچائیے بے شک
دیں مگر ناچنے کی آزادی
باندھ کر پیٹتے ہیں وہ ہم کو
چھین کر ، بھاگنے کی آزادی
لیڈروں کو تو مل گئی شانہؔ
دیش کو لوٹنے کی آزادی
……………………………
گھر سے آخری گھر …!!
٭ راحت اندوری مرحوم کسی مشاعرے میں اپنا کلام سُنارہے تھے ۔ شعر کچھ یوںتھا؎
افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے
لوگوں نے پوچھ پوچھ کر بیمار کردیا
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا راحتؔ بھائی آپ کو تو پوچھ پوچھ کر بیمار کردیا یہاں تو یہ حال ہے کہ افواہ اُڑا اُڑا کر لوگوں نے بیمار کردیا اور بیماری بھی ایسی کہ سیدھا گھر سے آخری گھر تک …!!
…………………………
دونوں طرف سے …!!
٭ ڈاکٹر راحت اندوری کسی مشاعرے میں اپنا کلام سنارہے تھے ، شعر کچھ یوں تھا؎
لوگ ہر موڑ پر رُک کر سنبھلتے کیوں ہیں
اِتنا ڈرتے ہیں تو گھر سے نکلتے کیوں ہیں
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا کیا کریں راحت بھائی گھر سے نہ نکلیں تو بھوکے مرجائیں اور سنبھل کر نہ چلیں تو حادثہ میں مرجائیں ۔ بہرحال موت دونوں طرف سے لکھی ہے …!؟
محمدحامداﷲ ۔حیدرگوڑہ ، حیدرآباد
…………………………
آزادی کے لئے …!
٭ ایک شخص وکیل کے پاس بیٹھا ہوا غصے کے عالم میں اس سے کہہ رہا تھا :
’’ تم طلاق دلانے کیلئے پانچ سو روپئے فیس مانگ رہے ہو جبکہ شادی کرنے میں صرف سو روپئے خرچ ہوئے تھے‘‘ ۔
وکیل نے سمجھاتے ہوئے کہا :
’’ لیکن میرے دوست ! آزادی کے لئے ہمیشہ بڑی قربانی دیجاتی ہے ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
کیسا لگے گا …؟
٭ ایک بار ایک شوہر کو اس کی بیوی نے پوچھا کہ اگر میں چار پانچ دن کے لئے نظر نہ آؤں تو پھر آپ کو کیسا لگے گا ؟
شوہر نے یکدم خوشی سے کہا : ’’اچھا لگے گا ‘‘
پھر …پیر کو بھی بیوی نظر نہ آئی ،
منگل کو بھی بیوی نظر نہ آئی ،
چہارشنبہ کو بھی بیوی نظر نہ آئی ،
جمعرات کو بھی بیوی نظر نہ آئی ،
اور آخرکار جمعہ کو جب آنکھوں کی سوجن کم ہوئی تو پھر تھوڑی تھوڑی نظر آنے لگی۔
محمد اظہر ۔ ملک پیٹ
……………………………
تکلیف میں راحت !
٭ ایک شخص نے ڈاکٹر کو فون پر بتایا ڈاکٹر صاحب میری بیوی کے گلے میں کچھ تکلیف ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کی آواز نہیں نکل رہی ہے اور بول بھی نہیں پارہی ہے آج کل یا اس ہفتے میں کسی دن آپ کا اتفاق سے گزر ہو تو اس کا گلا دیکھ لیجئے۔
دوسری طرف سے ڈاکٹر نے جواب دیا ’’ارے جناب آپ کی بیوی کچھ بول نہیں پارہی ہے تو میں ابھی آتا ہوں ، میں بالکل فرصت میں ہوں ‘‘ ۔ اس شخص نے پست آواز میں جواب دیا : ’’اچھا تو ڈاکٹر صاحب میں کسی مصروف ڈاکٹر سے رابطہ کرلوں گا !‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………