شیشہ و تیشہ

   

مرسلہ :حافظ محمد وحیدالدین عاصم
کنبی…!!
دکن کے ممتاز مزاحیہ شاعر جناب سلیمان خطیب مرحوم نے آج سے چالیس سال قبل نظم ’’کنبی‘‘ لکھا تھا ۔ دکنی زبان میں کسان کو کنبی کہا جاتا ہے ۔ آج کے کسان کی حالت یہی ہے ۔
جی رے دلندر
جی رے دلندر
رنجاں کا کُپّا
دُکھاں کا مُدا
ہڈیاں کا ڈھانچہ
لنگا دھڑنگا
گلے میں پھنس کو
قسمت کا داواں
جنور قصی کا
بُھکا بھی پیاسا
جی رے دلندر
جی رے دلندر
ہنستی سو دنیا
جلتا سو چُلا
تیری حقیقت
کڑی کا پُلاّ
کن کو دیارے
سونے کا ڈلاّ
پھرتیں کترنے
تیراچ گلاّ
عقل پو تری
پتھر پڑو رے
کِتّا دیوانہ
اﷲ رے اﷲ
جی رے دلندر
جی رے دلندر
بچوں کا تیرے
نڑلا دبا کو
چھاتی میں تیری
برچھا چُباکو
مارے نا تیرے
مُنہ کا نوالا
بائیکاں کے سر کا
روتے پلا کو
کئیکارے جیا
تُھت تیرے ڈھیلے
بِھرکا کو ناگر
تلوار لے لے
پاواں میں پڑکو
جی رے دلندر
زنداچ گڑکو
جی رے دلندر
غصہ بھی نئیں ہے
پتا بھی نئیں ہے
ایساچ سڑکو
جی رے دلندر
جی رے دلندر
جی رے دلندر
…………………………
خود اعتمادی…!!
٭ ایک نوجوان ایک 99 سالہ بوڑھے شخص کا نٹرویو لے کرآتے ہوئے بولا’’ میں اُمید کرتا ہوں کہ اگلے سال جب آپ سو سال کے ہوجائیں تو میں ہی آپ کا انٹرویو لوں گا …‘‘
تو بوڑھے نے اطمینان سے جواب دیا تم نوجوان ہو مجھے اُمید ہے کہ اگلے سال تک تمہیں کچھ نہیں ہوگا اور تم ہی میرا انٹرویو لینے آسکو گے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
ڈاؤن لوڈ …!!
٭ ایک عورت پولیس اسٹیشن گئی اور انسپکٹر سے کہا : انسپکٹر صاحب ! میرا بچہ دو دن سے لاپتہ ہے کہیں نہیں مل رہا ہے ۔ آپ میری مدد کیجئے …!!
انسپکٹر نے کہا: آپ ایسا کیجئے گوگل پر سرچ کیجئے ۔ اگر مل جائے تو مجھے ڈاؤن لوڈ کیجئے ۔
محمد حامداﷲ ۔ حمایت نگر
…………………………
پرانی بیماری !
ڈاکٹر نے مریض کا معائنہ کرنے کے بعد : ’’یہ کوئی پرانی بیماری ہے جو آپ کی صحت اور ذہنی سکون کو تباہ و برباد کررہی ہے ؟‘‘۔
یہ سنکر مریض نے ڈاکٹر سے کہا ’’ڈاکٹر صاحب آہستہ بولئے … وہ بیماری باہر ہی بیٹھی ہے !!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
…………………………
بحرالکاہل؟
استاد (شاگرد سے ) : ’’بحرالکاہل کسے کہتے ہیں ؟‘‘
شاگرد : ’’جو بہرا ہونے کے ساتھ ساتھ کاہل بھی ہو !‘‘
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
نہانا اور نچوڑنا
٭ ایک گاؤں میں ایک نامور پہلوان رہتے تھے جو جسم سے تو بہت ہی طاقتور تھے لیکن عقل کے تھوڑے کچے تھے ۔ انھوں نے ایک بلی پال رکھی تھی ۔ ایک دن وہ اپنی بلی کو نہلا ہی رہے تھے تب ایک شخص کا ادھر سے گذر ہوا اس نے پہلوان صاحب کو ٹوکتے ہوئے کہا ’’ جناب پہلوان صاحب یہ کیا کررہے ہو ؟‘‘ پہلوان صاحب نے غصے سے کہا ’ دکھائی نہیں دیتا بلی کو نہلا رہا ہوں ‘‘ ۔ تھوڑی دیر بعد پھر وہی صاحب کا ادھر سے گذر ہوا تو دیکھا کہ بلی مری ہوئی پڑی ہے اور پہلوان صاحب اپنے سر کو ہاتھ لگائے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اس شخص نے کہا ’’ میں نے آپ کو پہلے ہی کہا نہ تھا ! بلی مرجائے گی ۔ آپ نے میری بات نہیں مانی ‘‘ اس بات سے پہلوان صاحب اور بھی آگ بگولا ہوگئے اور کہا ارے بے وقوف بلی پانی نہلانے سے نہیں مری بلکہ اس کو نچوڑنے سے مرگئی ۔
ڈاکٹر محمد عابد اقبال ۔ جگتیال
…………………………