شیشہ و تیشہ

   

ہنس مکھ حیدرآبادی
مزاحیہ غزل
دو ضرب دو تو چار ہوگا ہی
مجھ کو بیگم سے پیار ہوگا ہی
جس جگہ ہونگے سو عدد بیمار
اُس جگہ اِک انار ہوگا ہی
ہے منسٹر کا لاڈلا بیٹا
جُرم کرکے فرار ہوگا ہی
دال داماد کو کھلانی ہے
اصلی گھی کا بگھار ہوگا ہی
لاکھ اتوار کو ملے چھٹی
سات دن میں شمار ہوگا ہی
کریم پوڈر کا سب کرشمہ ہے
اُن کے منہ پر نکھار ہوگا ہی
رات دن دیکھ دیکھ کر ، کرکٹ
بھوت سر پر سوار ہوگا ہی
سامنے دیکھ کر چلو ہنس مکھؔ
پیٹھ پیچھے تو وار ہوگا ہی
……………………………
نئی لغت
سیاسی لیڈر : وعدے کرنے والا
کرپشن : دستوری حق
رشوت : سرکاری حق
شادی کا لین دین : پیدائشی حق
تعلیم حاصل کرنا : اگر دولت ہو تو
بیوی کی فرمائش : لامحدود
اولاد کی پیار : دولت مند باپ
آج کی دوستی : دولت کے حد تک
نیک انسان : آسان شکار
برا انسان : معزز شخصیت
غلام مصطفی عرشی ۔ نرمل
…………………………
بہت دور ہے !!
٭ بے کار آدمی راہگیر سے کہہ رہا تھا ’’ میں نے رقم کیلئے ’’التجا ‘‘ کی میں نے رقم ’’بخشش ‘‘ کے طورپر مانگی ، میں نے رقم ’’پیار‘‘ سے طلب کی ، مگر کہیں سے بھی رقم نہ ملی ۔
راہگیر : ’’تم نے محنت مزدوری کیوں نہیں کی ؟ ‘‘
بے کار آدمی : ’’میں حروف تہجی کے مطابق چل رہا ہوں اور ابھی محنت مزدوری کا ’’میم‘‘ بہت دور ہے ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
…………………………
بائیسکل
٭ اکبر الہٰ آبادی کے ایک عزیز بائیسکل سے گر پڑے اور ہفتہ بھر بستر پر رہے۔ جب تندرست ہو کر اکبر الہٰ آبادی سے ملنے گئے تو وہ کہنے لگے۔
بْرا ہوا! اب مجھے کوئی کچھ کہے لیکن مجھے عہدِ حاضر کی اچھی سے اچھی ایجاد میں بھی نقصان کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نظر آتا ہے، خواہ موٹر ہو یا ہوائی جہاز… اب بائیسکل کو ہی دیکھ لو، مرض ’’بائی‘‘ سے شروع ہوتا ہے، پھر ’’سک‘‘ ہوتا ہے، پھر ’’ال‘‘ بنتا ہے، یوں بائیسکل بنتا ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
کیا کہا ؟
ایک دوست دوسرے دوست سے : میں نے رات میں شاہ رخ خان سے بات کی !
دوسرا دوست : اچھا ! کیا کہا انھوں نے ؟
پہلا دوست : رانگ نمبر !!
……………………………
اچھا تھا !
بیوی ( شوہر سے ): آپ ہر وقت اخبار پڑھتے رہتے ہو میری جانب دیکھتے بھی نہیں، کبھی میں سوچتی ہوں کہ میں اخبار ہوتی تو اچھا تھا !
شوہر : میں بھی یہی سوچتا ہوں …! اسے روز بدلا جاتا ہے !
فیصل فریال شفاء ۔ محبوب نگر
……………………………
اتنی جلدی !
٭ دو دوست ایک ہوٹل میں بیٹھے باتیں کررہے تھے ۔ ایک بولا ’’میں اور میری بیوی ایک دن اس کنوئیں کی منڈیر پر کھڑے ہوگئے جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ لوگوں کے من کی مراد پوری کرتا ہے ۔ پہلے شوہر نے ایک سکہّ ڈالا اور کنویں میں جھانک کر من ہی من کچھ مانگا ۔ پھر بیوی نے سکہ ڈالا اور کنویں میں جھانکنے کیلئے جھکی ۔ لیکن اچانک توازن بگڑنے کی وجہ سے وہ کنویں میں جاگری اور ڈوب گئی ۔ شوہر بڑبڑایا ۔ یا خدا ۔ میں اب تک ایسی باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا ۔ مجھے یقین تو کیا وہم و گمان میں بھی نہیں تھا میری دعا اتنی جلدی قبول ہوگی ۔
قیوم ۔ کرلوسکر
……………………………