شیشہ و تیشہ

   

سید مظہر عباس رضوی
مُرغی نامہ …!
دنیا کے کئی ممالک بشمول برصغیر میں، مرغیوں میں برڈ فلو کی بیماری پھیلنے کے سبب لاکھوں مرغیاں تلف کرنی پڑیں ، اور اس کی وجہ سے مرغیوں کی قیمتوں میں بھی اچانک اتنی کمی واقع ہوگئی کہ غریب عوام بھی بہ آسانی اس سے کچھ عرصے کے لئے لطف اندوز ہوسکے۔یہ اشعار اُسی پس منظر میں لکھے گئے ہیں۔
گرانی کر نہ سکی تھی جو رام مرغی کو
ترس گئے تھے ہمارے عوام مرغی کو
لگا سکا تھا ، نہ کوئی لگام مرغی کو
کیا ہے ’’برڈ فلو‘‘ نے اب عام مرغی کو
اِسی کے دم سے ہیں مطبخ کی رونقیں ساری
مِلا ہے ارفع و اعلیٰ مقام مرغی کو
ہیں ایک ہم کہ جو انڈے بھی چھو نہیں سکتے
ہیں ایک وہ کہ تلیں صبح و شام مرغی کو
پروں نے ،کلغی نے اور مل ملا کے پنجوں نے
کلو بنا دیا چھ سو گرام مرغی کو
چکن پلاؤ ، چکن سوپ اور چکن برگر
پکائیں جس طرح اب چاہیں خام مرغی کو
چِکن کے کپڑے پہن کر وہ خوب اترائیں
ملا نہ ایسا کبھی احتشام مرغی کو
یونہی تو کہتے نہیں ہم کو مِلّتِ بیضہ
اُڑا کے انڈے ، کریں ہم سلام مرغی کو
لڑے جو خوان پہ آپس میں آج دو مُلّا
سنا ہے کر گئے ہیں وہ حرام مرغی کو
ٹھہر کے آج ذرا تو مزاجِ ’’شیور‘‘ دیکھ
لگا نہ ہاتھ یوں نازک خرام مرغی کو
سناؤں گا یہ غزل آج جا کے ڈربے میں
پسند آئے گا میرا کلام مرغی کو
شِکم زدوں کے ہے لب پر یہی دُعا مظہرؔ
سدا رہے یونہی نزلہ زکام مرغی کو
…………………………
شکر پارے
باپ : بیوی بچوں کا ATM
ماں : بغیر تنخواہ کی ملازمہ
چغلی : عورت کی زندگی کی 90 فیصدمصروفیت
پڑوسن : جسے آپ کے گھر کے حالات آپ سے زیادہ معلوم رہتے ہیں ۔
لیڈر : وہ شخص جو اپنے ملک کیلئے آپ کا خون مانگتا ہے ۔
اسپتال : جہاں آپ کو گہری نیند سے اُٹھاکر نیند کی گولیاں دی جاتی ہیں۔
جنگ : جس میں بوڑھا باپ اپنے جواں بیٹے کی تدفین کرتا ہے ۔
امن : وہ فاتحہ جو دنیا سے کبھی کے اُڑگئی ۔
قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
توقعات …!
٭ 20 سال کی عمر تک جب لڑکیوں کو پیام آیا تو فوری پوچھتے لڑکا کونسے ہیرو کی طرح ہے ۔
٭ 25 سال کی عمر میں کوئی رشتہ آیا تو پوچھتے لڑکا کیا پڑھا ہوا ہے ۔
٭ 30 سال کی عمر میں رشتہ آیا تو لڑکی پوچھتی لڑکے کی تنخواہ کیا ہے ۔
٭ 30 سال کی عمر پار کرلینے کے بعد لڑکی کو اگر کوئی رشتہ آیا تو فوری پوچھتی لڑکا کہاں ہے ؟
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
اور کرو شک…!!
٭ بیوی دیر سے گھر آئی اور چُپ چاپ بیڈروم کا دروازہ کھولا تو دیکھا کے کمبل میں دو کے بجائے چار پاؤں نظر آرہے تھے اس نے کرکٹ بیٹ اٹھایا اور زور زور سے مارنا شروع کر دیا جب تھک گئی تو پانی پینے کچن میں گئی تو دیکھا اس کا شوہر وہاں آرام سے کتاب پڑھ رہا تھا …
بیوی کو ہانپتے غصہ میں بھرا ہوا حیرت سے اُسے دیکھتے ہوئے شوہر اطمینان سے بولا : ’’تمھارے امی ابو آئے تھے میں نے انہیں بیڈروم میں سلا دیا ہے جا کر مل لو ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
اتنی رات گئے …!
٭ ایک مشاعرہ کافی دیر سے چل رہا تھا کہ دوران مشاعرہ ناظم مشاعرہ نے اناؤنس کیا کہ خالد صاحب نام کے آدمی جو بھی ہے وہ فوری گھر چلے جائیں کیونکہ اُن کا بچہ دیوار پر سے گرگیا ہے…! کچھ دیر توقف کے بعد انھوں نے پھر کہاکہ وہ جاکر یہ بھی پوچھے کہ اتنی رات گئے بچہ دیوار پر کیوں چڑھا تھا اور کیا کررہا تھا …!!
محمد عباد خان ۔ حمایت نگر
…………………………