شیشہ و تیشہ

   

حامد سلیم حامدؔ
سُکھ شانتی …!
نوجواں جاکے یہ پوچھا جو اک نجومی سے
کیوں میری شادی قریب آکے ٹوٹ جاتی ہے
پہلے ہاتھوں کو نجومی نے غور سے دیکھا
پھر کہا بیٹا یہ کہتی ہے ہاتھ کی ریکھا
تیرے نصیب میں شادی نہ کوئی سہرا ہے
تیرے بھوش پہ سُکھ شانتی کا پہرا ہے
…………………………
فرید سحرؔ
کیا بُرا کیا …!!
اک بے وفا کو ہاتھ دیا کیا بُرا کیا
اس کی کزن سے پیار کیا کیا بُرا کیا
اُردو کو اک سلام کیا کیا بُرا کیا
ہندی کو بھی نمستے کہا کیا بُرا کیا
پھرتے تھے جس کے پیچھے کبھی بن کے رومیو
اس جولئیٹ سے عقد کیا کیا بُرا کیا
سُدھرے گی ایک دن تو کبھی اس اُمید پر
ہر ظُلم اُس کا سہتا رہا کیا بُرا کیا
دُشمن سے ہم جو لے نہ سکے کوئی انتقام
شادی کی اُس کو دے دی دُعا کیا بُرا کیا
قد اُس کا بڑھ نہ پایا تو میں نے کیا یہ کام
مہنگائی اُس کا نام رکھا کیا بُرا کیا
سچ بات کیسے کہتا مجھے جان کا تھا ڈر
جُھوٹے کا میں نے ساتھ دیا کیا بُرا کیا
دونوں طرف ہی لُٹنے کا جب ہو گیا یقیں
اپنوں میں آکے میں تو لُٹا کیا بُرا کیا
تحریر اُس کی ایسی تھی میں کیا کروں سحرؔ
اڈلی کو آڈوانی پڑھا کیا بُرا کیا
…………………………
بلی کی بَلی …!
٭ شوہر کے دوست سہاگ رات میں پہلے ہی سمجھاتے ہوئے۔ اگر پہلے دن بلی مار دو گے تو ساری زندگی بیوی دبی اور ڈر کر رہے گی۔اس کے ساتھ ہی کمرے میں بلی بھی چھوڑ دی۔
شوہر نے پہلی بار بلی کو غصے سے ڈانٹ ڈپٹ کر باہر نکالا۔ تاکہ بیوی پر رعب پڑجائے۔ دوستوں نے پھر واپس روشن دان سے بلی کمرے میں پھینک دی ۔
اب شوہر نے تکیہ اٹھا کر بلی کو دے مارا اور دوبارہ کمرے کے باہر پھینک آیا اور بیگم سے بولا۔ دیکھو یہ میرا مزاج ہے۔ میں کسی کو خود کو تنگ کرنے اوراپنے سامنے آواز اُٹھانے نہیں دیتا۔ یہاں ہرجگہ میری مرضی چلتی ہے۔ دوستوں نے تیسری بار بلی پھر اندر ڈال دی کہ مارنی تو تھی لیکن یہ بار بار باہر پھینک رہا ہے …!
اب کی بار بیوی نے اپنا پرس کھولا پسٹل نکالا اور بلی کو گولی مار کر بولی۔آپ تو صرف پروگرام بناتے رہیں گے میں تو ایسے چپ کراتی ہوں اپنے سامنے بولنے والوں کو۔
ابن القمرین ۔مکتھل
…………………………
کیا یہ سچ ہے ؟
٭ سیاسی لیڈر نے وعدے کو پورا کیا ہے ؟
٭ کوئی عورت نے اپنی عمر صحیح بتائی ہے ؟
٭ ملک سے کرپشن ختم ہوگیا ہے !!؟
……………………………
دو ہی راستے !!
٭ ایک تجربہ کار شخص نے اپنے ساتھیوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ۔ اگر آپ کی شرٹ کے بٹن ٹوٹے ہوئے ہیں تو آپ کے سامنے دو ہی راستے ہیں یاتو آپ شادی کرلیں یا اپنی بیوی کو طلاق دیدیں ۔
تسنیم وحید خان ۔ مرادنگر
……………………………
ہم کسی سے کم نہیں ؟
٭ ایک شخص خیالات میں گُم چلا جارہا تھا ، ایسے میں ایک گدھے نے دولتی رسید کردی ، اس نے گدھے کو دو تین لاتیں رسید کیں اور بولا : ’’کیا میں تجھ سے کم ہوں ؟ ‘‘
ریشماں کوثر ۔ میرباغ کالونی ، نلگنڈہ
………………………
ڈرائیور کی موت …!
٭ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نے ایک گھڑی خریدی لیکن تھوڑے دن چلنے کے بعد وہ گھڑی رُک گئی ۔
اُس آدمی نے گھڑی کھول کر دیکھا اُس گھڑی میں ایک مچھر مرا پڑا تھا ۔ وہ آدمی زور زور سے چلانے اور رونے لگا ۔ اُس آدمی کو روتا چلاتا دیکھ کر ایک شخص نے اُس سے پوچھا کہ کیوں رو اور چلا رہے ہو تو اُس نے جواب دیا کہ گھڑی کاڈرائیور مرگیا۔
مرزا قمر علی بیگ ۔ نیوملے پلی ۔
…………………………