شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
اٹل فیصلہ …!
اب یہی ہے فیصلہ مجموعہ چھاپیں گے ضرور
چیز دُنیا سے چھپانے کی کہاں ہے شاعری
غم نہیں ہے ایک بھی نسخہ اگر بِکتا نہیں
بر تراز اندیشنہِء سُود و زیاں ہے شاعری
……………………………
ہنسؔ مکھ حیدرآبادی
غزل ( طنز و مزاح)
عقد گرمی میں جو ہُوا اپنا
سر کے سہرے سے سر پھرا اپنا
ہے جو بیگم ردیف کی صورت
تنگ ہوگا ہی قافیہ اپنا
کھیر ہی پی سکا میں دعوت میں
گھر پہ بھول آیا چوکڑا اپنا
لِی ترنم کی داد لوگوں سے
شعر تھا جبکہ پُھس پُھسا اپنا
آئی اے ایس ہے ماتحت اُس کا
نام تک جو نہ لکھ سکا اپنا
ملکیت تھی کبھی جو شاہوں کی
وہ حویلی ہے راستہ اپنا
ساری دُنیا میں سچ کہوں ہنسؔ مکھ
سب سے اچھا ہے انڈیا اپنا
…………………………
عورت اور مرد میں فرق …!
٭ ایک ممتحن نے سوال کیا کہ عورت اور مرد میں کیا فرق ہے واضح کرو، ایک طالب علم نے اس کا جواب لکھا :
مرد ضروری چیز کی قیمت دوگنی ادا کرے گا ، بھلے ہی اس کی قیمت نصف سے کم بھی ہو اور عورت ایک روپیہ کی چیز دو روپیہ میں لے آئے گی چاہے اس کی ضرورت نہ ہو …!
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
کس سے ملو گے …!؟
٭ ایک مریض جس کی حالت بہت ہی نازک تھی اُس سے ڈاکٹر نے کہا : میاں تمہاری حالت بہت ہی خطرناک ہے زندگی کا اب کوئی بھروسہ نہیں تم اب اپنے خاص لوگوں سے آخری ملاقات کرسکتے ہو ۔ بولو کس سے ملو گے ۔
مریض : آپ سے بھی کوئی قابل ڈاکٹر سے ۔
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
خاموش بیٹھو…!
٭ ریل میں سفر کے دوران ماں بیٹے سے کہتی ہے : راجو تم بہت شرارت کررہے ہو ، خاموش بیٹھو ورنہ میں تمہیں ماروں گی ۔
راجو بڑی معصومیت سے جواب دیتا ہے : ’’ماں تم اگر مجھے مارو گی تو ٹی ٹی کو میں میری اصلی عمر بتا دوں گا ؟‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
…………………………
صدمہ …!
٭ ایک عورت انشورنس کمپنی کے منیجر کو فون کرکے بولی ’’میرے شوہر کاانتقال ہوگیا ہے ، براہِ کرم مجھے اُن کی بیمہ کی رقم ادا کردیجئے ‘‘ ۔
منیجر نے یہ سُن کر کہا ’’اس خبر سے مجھے بہت صدمہ ہوا ہے ‘‘ ۔
یہ سُن کر عورت جل کر بولی ’’ہاں صاحب ! کبھی کسی عورت کو چار پیسے ملنے کا موقع ملتا ہے تو مردوں کو صدمہ ہی ہوتا ہے ‘‘۔
مظہر قادری۔ حیدرآباد
…………………………
دیوالیہ کا سبب …!
٭ ملازمت کا امیدوار اپنی پرانی فرم کی بیحد تعریف کر رہا تھا۔ ’’پرانی فرم اپنے ملازمین کو بچوں کی تعلیم کا الگ خرچ دیا کرتی تھی ، فلیٹ کا کرایہ ، میڈیکل کے اخراجات اور 6 ماہ کا بونس بھی دیا کرتی تھی ‘‘۔
’’ پِھر تم نے وہ نوکری کیوں چھوڑی ؟ ‘‘ منیجر نے پوچھا ۔
’’میں نے نہیں چھوڑی جناب . . . !‘‘ امیدوار نے افسردہ لہجے میں کہا ’’وہ فرم ہی دیوالیہ ہوگئی تھی‘‘۔
حمزہ بن حسن العیدروس ۔ جدہ
…………………………
دکھڑا
٭ دو عورتیں بیٹھی اپنے شوہروں کا دکھڑا رو رہی تھیں ۔ ایک نے دوسرے سے کہا میرے شوہر نے مجھے دھمکی دی تھی کہ میں نے اسے تنگ کیا تو وہ مجھے گولی مار دے گا ۔
دوسری بولی تم زندہ ہو معلوم ہوتا ہے تم نے اسے تنگ کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ پہلی بولی میں نے اس کا پستول چھپادیا ہے ۔
محمد فاروق ۔ حیدرآباد
…………………………