شیشہ و تیشہ

   

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
توفیق
چاند کو ہاتھ لگا آئے ہیں اہلِ ہمت
اُن کو یہ دُھن ہے کہ اب جانبِ مریخ بڑھیں
ایک ہم ہیں کہ دکھائی نہ دیا چاند ہمیں
ہم اِسی سوچ میں ہیں عید پڑھیں یا نہ پڑھیں
……………………………
رسم دنیا بھی ہے …!!
آپ بے جرم یقیناً ہیں مگر یہ فدوی
آج اس کام پر معمور بھی مجبور بھی ہے
عید کا روز ہے کچھ آپ کو دینا ہوگا
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے
…………………………
اقبال شانہؔ
گونتا ناموبے …!
میرے روزے میں اہلیہ میری
مجھ پہ کرتی ہے ایسے نگرانی
جیسے روزے سے میں نہیں گویا
گونتاناموبے کا ہوں قیدی
…………………………
چاند !
چاند رات آئے تو سب دیکھیں ہلال عید کو
اک ہمارا ہی نصیبہ ہڈیاں تڑوا گیا!
چھت پہ ہم تھے چاند کے نظارے میں کھوئے ہوئے
بس اچانک چاند کا ابا وہاں پہ آ گیا
…………………………
امیرؔ
نصیب جن کو تیرے رخ کی دید ہوتی ہے
وہ خوش نصیب ہیں خوب اُن کی عید ہوتی ہے
………………………
٭٭
عید کے روز بھی نہ ملنے آئے تم
تیری راہوں میں پھول بچھائے ہم نے
اپنا تو کسی طور سے کٹ جائے گا یہ دن
تم جس سے ملو آج اُسے عید مبارک
…………………………
نئے کپڑے
٭ عید کا موقع تھا۔ ماں اپنے بیٹے کو لیکر شاپنگ کیلئے گئی اور اسے نئے کپڑے دلائے۔ عید کا دن آیا اور اس لڑکے نے نئے کپڑے پہن لئے اور اپنی ماں سے کہنے لگا ۔ ماں میں کھیلنے جارہا ہوں ۔ یہ سنکر ماں نے کہا بیٹا تم ان نئے کپڑوں سے کھیلو گے ؟ تب لڑکے نے بڑی معصومیت سے جواب دیا ’’نہیں ماں میں ان کپڑوں سے نہیں بازو جو نیہا ہے اس کے ساتھ کھیلوں گا ‘‘۔
ڈاکٹر محمد عابد اقبال ۔ جگتیال
…………………………
عید کے دن !!
٭ جج نے ملزم کو پھانسی کی سزا سناتے ہوئے اس کی آخری خواہش دریافت کی تو ملزم نے جواب دیا ’’ سرکار میری آخری خواہش یہی ہے کہ عید کے دن آپ کے گھر کا کھانا کھاؤں ‘‘ ۔
ناز حفیظ نظام آبادی
………………………
عید مبارک !!
٭ ایک صاحب کے گھر چوری ہوگئی جبکہ صبح عید تھی ۔ چور نئے کپڑے ، جوتے تمام عید کا سامان لے گیا ۔ گھر والے پریشان ، بچے روتے بیٹھے تھے ایسی پریشانی کے عالم میں پوسٹ مین آیا اور عید کا کارڈ دے گیا ۔
کارڈ پر تحریر تھا :
’’عید مبارک ! اﷲ آپ لوگوں کو ایسی ہزاروں عیدیں دیکھنا نصیب کرے ۔ آمین ‘‘
حفصہ محمدی۔ گلبرگہ
…………………………
کتنے روزے رہے
٭ عید کے دن ملادوپیازہ اکبر بادشاہ سے عید ملنے گئے تو ۔ اکبر بادشاہ نے ملا دوپیازہ سے پوچھا ۔ ملا تم رمضان کے کتنے روزے رہے ۔
ملا دوپیازہ نے کہا بادشاہ سلامت
’’ایک نہ رہا ‘‘
محمد جہانگیرالدین طالب ۔ باغ امجدالدولہ
…………………………
میرا ہے ؟
٭ اسٹیشن پر گاڑی کے رکتے ہی ایک مسافر جلدی جلدی اپنا سامان اُتارنے لگا ۔ اسی دوران کسی نے اس کی جیب کاٹ لی ۔ وہ مسافر گھبراہٹ میں صندوق لے کر اُترا اور اپنے ہم سفر سے بولا : ’’یہ شہر اب شریفوں کے رہنے لائق نہیں رہا !!‘‘
بھائی صاحب ! آپ ٹھیک کہتے ہیں ‘‘ ہم سفر بولا ’’لیکن آپ جو صندوق ہاتھ میں لئے ہوئے ہیں وہ میرا ہے !!‘‘۔
ڈاکٹر صالحہ ، موسیٰ ، عرشیہ ۔ گلبرگہ شریف
…………………………