شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
اے بسا آرزو…!
روک دیتے ہیں اچانک مرے حالات مجھے
میری خواہش کبھی ہوتی بھی ہے پوری کوئی
خود کْشی کرنے کا جس روز تہیہ کر لوں
کام پڑ جاتا ہے اُس روز ضروری کوئی
……………………………
فرید سحرؔ
لاک ڈاؤن میں …!!
گُھٹ گُھٹ کے جی رہے ہیں سبھی لاک ڈاؤن میں
گُم ہو گئی ہے سب کی خوشی لاک ڈاؤن میں
دفتر میں شاد رہتا تھا ہر روز وہ مگر
پتنی سے پٹ رہا ہے پتی لاک ڈاؤن میں
لانے دوا میں بیوی کی بازار کیا گیا
پولس کی لاٹھی جم کے پڑی لاک ڈاؤن میں
کیسا یہ وقت آیا ہے اب لائف میں میاں
آنکھوں میں سب کے آئی نمی لاک ڈاؤن میں
لیلی کو راضی کر ہی لیا تھا وہ دوستو
مجنوں کی پھر بھی شادی ٹلی لاک ڈاؤن میں
چُھپ چُھپ کے ہم نے کرہی لیااک مُشاعرہ
ہر اک کو داد اچھی ملی لاک ڈاؤن میں
سب مل کے گڑ گڑا کے دعائیں کریں گے اب
ہر اک کہ لب پہ چھائے ہنسی لاک ڈاؤن میں
کس کو سُناؤں داستاں میں گھر کی ائے سحرؔ
اپ سٹ بہت ہے وائف مری لاک ڈاؤن میں
…………………………
اُستاد سے اُستادی…؟!؟
٭ ایک وکیل صاحب نے ایک معلم(اُستاذ)کو اپنا کنواں فروخت کیا۔
دو دن کے بعد وکیل صاحب معلم کے پاس آئے اور کہا، معلم صاحب! میں نے آپ کو کنواں بیچا ہے، اس کا پانی نہیں۔ لہذا اگر آپ پانی لیں گے تو اس کے لئے الگ سے پیسے دینے ہونگے۔
معلم صاحب نے کہا، جی ہاں! میں بھی آپ کے پاس آنے ہی والا تھا۔ کہنا یہ تھا کہ آپ اپنا پانی میرے کنویں سے نکال لیں، نہیں تو کل سے آپ کو کرایہ ادا کرنا ہوگا۔
وکیل صاحب نے یہ سن کر کہا … ، اجی! میں تو مذاق کر رہا تھا۔
معلم صاحب نے کہا، وکیل صاحب! آپ کے جیسے ہمارے پاس ہی پڑھ کر وکیل بنتے ہیں …!!!
مشتاق احمد ۔ وٹے پلی
…………………………
انعام …!
٭ نئی نویلی دلہن پہلی بار اپنے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا شوہر کو کھلانے کے بعد بڑے ناز سے کہنے لگی …!
’’ڈارلنگ ! اگرتمہاری ناچیز کنیز اسی طرح تمہارے لئے کھانا پکاتی رہے تو اسے انعام میں کیا ملے گا ؟ ‘‘
شوہر نے جواب دیا : ’’میرے بیمہ کی رقم اور وہ بھی بہت جلد …!‘‘
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
…………………………
عورت کو عورت سے مارنا !
٭ ایک نوجوان اپنی بیوی کو ڈنڈے سے مار رہا تھا کہ اُدھر سے ایک دانا بزرگ کاگذر ہوا ۔ یہ ماجرا دیکھ کر نوجوان سے کہا : ’’بیٹا ! ڈنڈے سے تو جانوروں کو مارا کرتے ہیں ، عورت کو تو عورت سے ( یعنی عورت پر عورت سے مراد اس کو سوتن لاکر) مارا جاتا ہے۔
نوجوان نے یہ سُن کر بزرگ کے احترام میں ڈنڈا زمین پر رکھ دیا اور کہا بابا جی ، میں نے آپ کی بات سنی لیکن میں آپ کی بات کا مطلب نہیں سمجھ پایا …!
عورت نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بابا سے مخاطب ہوکر کہا … بابا ! چلئے ، کہیں اور جاکے اپنا لکچر دیجئے ، یہ ہم دونوں میاں بیوی کا آپس کا معاملہ ہے ۔ پھر زمین سے ڈنڈا اُٹھاکر اپنے خاوند کو دیتے ہوئے بولی :
لیجئے نا انور کے ابو … !
آپ وقت ضائع نہ کریں…!
مجھے دوبارہ مارنا شروع کیجئے …!!
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
…………………………
سانحہ !
بیوی : ہم اپنی شادی کی دسویں سالگرہ پر ایک بکرا کیوں نہ ذبح کرلیں۔‘‘
شوہر : ’’ نہیں بیگم ! میں دس سال پہلے ہونے والے سانحہ کا بدلہ ایک بے زبان جانور سے نہیں لے سکتا !‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………