عادل آباد میں ڈی ایڈ امتحانات میں بے قاعدگیوں کی شکایت

   

ممتحن پر نقل کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کے الزامات، عہدیداروں کی غفلت
حیدرآباد 28 فبروری (سیاست نیوز) ڈی ایڈ کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ مستقبل کے استاد ہوتے ہیں۔ کلاسیس میں جو تعلیم حاصل کی جارہی ہے، اس کو محنت و لگن سے پڑھتے ہوئے امتحان تحریر کرنے کی بجائے نقل کے عادی ہوگئے ہیں۔ اگر یہ کامیاب ہو کر ٹیچر بن جاتے ہیں تو طلبہ کا مستقبل کیا ہوگا، یہ لمحہ فکر ہے۔ حال میں ایک طالب علم نے نہ صرف امتحان میں نقل کی ہے۔ امتحانی سنٹر کے ڈیوٹی پر مامور ٹیچر کو دھمکایا بھی ہے۔ عادل آباد ہیڈکوارٹر پر ایک سرکاری ڈائیٹ کالج کے علاوہ ایک خانگی بی ایڈ کالج کے طلبہ یہاں امتحان تحریر کررہے ہیں۔ شہر کے گزیٹیڈ نمبر 1 میں 22 فبروری سے ڈی ایڈ امتحان کا آغاز ہوا جو منگل تک جاری رہا ۔ امتحان کی سخت نگرانی کرنے والے عہدیدار سب کچھ دیکھ کر انجان ہوگئے جس سے محنتی طلبہ اور نقل کرنے والے طلبہ ایک ہی مقام پر پہنچ گئے۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ اس بڑی بدعنوانی کیلئے امتحانی ڈیوٹی انجام دینے والے انویجلیٹرس نے اہم رول ادا کیا ۔ قریب رہ کر نقل کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کا ان پر الزام ہے ۔ ڈائیٹ کالج ڈی ای او آفس میں خدمات انجام دے رہا ہے مگر نان ٹیچنگ اسٹاف کو امتحانی ڈیوٹی (انویجلیٹرس) کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسی کالج میں زیر تعلیم طلبہ کو یہاں امتحانی ڈیوٹی ڈالنے کے الزامات عائد ہورہے ہیں۔ سنٹر کا معائنہ کرنے عہدیدار پہنچنے پر پہلے ہی طلبہ کو اطلاع دی گئی ہے۔ امتحانات کے منظم انعقاد میں حکام پر غفلت کے الزامات ہیں۔ن