عوامی نمائندوں کے خلاف فوجداری مقدمات میں صرف 4 فیصد کو سزا

,

   

فورم فار گڈ گورننس کا انکشاف، خصوصی عدالت کے فیصلوں کو پولیس نے ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا
حیدرآباد18 فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں عوامی نمائندوں پر عائد مقدمات میں صرف 4 فیصد مقدمات میں عدالت سے سزا سنائی گئی جبکہ باقی کیسوں میں شواہد اور ثبوت کی کمی کے نتیجہ میں عوامی نمائندے بری ہوگئے۔ عوامی نمائندوں کے مقدمات سے متعلق خصوصی عدالت میں 2018 ء اور 2022 ء کے درمیان 338 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا۔ ان میں سے صرف 14 کیسوں میں سزا ہوئی جبکہ باقی کیسوں میں عوامی نمائندوں کو الزامات سے بری کردیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلہ کے خلاف زیادہ تر کیسوں میں پولیس نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی ہے۔ فورم فار گڈ گورننس نے قانون حق معلومات کے تحت جو تفصیلات حاصل کی ہیں ، اس میں انکشاف ہوا کہ 2018 ء سے آج تک اسپیشل سیشن جج کورٹ حیدرآباد نے ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کے خلاف 380 فوجداری مقدمات کی سماعت کی ۔ جن عوامی نمائندوں کو سزا ہوئی ان میں بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو پولیس پر حملہ ، ٹی آر ایس رکن اسمبلی ڈی ناگیندر کو ایک شخص پر حملہ اور ٹی آر ایس ایم پی ایم کویتا کو ووٹرس کو رشوت دینے کے معاملہ میں سزا سنائی گئی ۔ ٹی آر ایس کے سابق رکن اسمبلی پی وینکٹیشورلو کو ووٹرس میں رقم تقسیم کرنے کے الزام میں سزا ہوئی ۔ مزید 10 کیسس میں عوامی نمائندوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جن میں کانگریس کے کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ، ٹی آر ایس رکن اسمبلی ایم گوپال ، کانگریس کے سابق رکن اسمبلی ومشی چند ریڈی ، سابق رکن اسمبلی پریم سنگھ راتھوڑ ، رکن اسمبلی جوگو رامننا، ریاستی وزیر جی کملاکر ، رکن اسمبلی ہنمنت شنڈے ، سابق رکن اسمبلی شنکر راؤ ، سابق رکن اسمبلی بی ملیا یادو اور رکن اسمبلی ڈی ونئے بھاسکر شامل ہیں۔ عوامی نمائندوں کو 700 اور 6500 روپئے کے درمیان جرمانہ عائد کیا گیا ۔ سپریم کورٹ نے ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف زیر التواء مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے ریاستوں کو خصوصی عدالتوں کے قیام کی ہدایت دی تھی جس کے بعد فروری 2018 ء میں تلنگانہ میں خصوصی عدالت قائم کی گئی۔ فورم فار گڈ گورننس کے مطابق 64 ارکان اسمبلی ، 344 فوجداری مقدمات اور 10 ارکان پارلیمنٹ پر 133 مقدمات درج ہیں۔ سابق ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف 30 مقدمات زیر التواء ہیں۔ 507 مقدمات میں صرف 380 مقدمات کی چارج شیٹ داخل کی گئی۔ فورم کے سکریٹری ایم پدمنابھ ریڈی کے مطابق 324 کیسس جن میں ملزمین کو بری کردیا گیا، ان کے خلاف پولیس نے ہائی کورٹ میں اپیل نہیں کی ہے۔ ر