فیصلہ سازی کے فقدان کے باعث نوٹ بندی ہوئی : سپریم کورٹ جج

   

حیدرآباد ۔ 2 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : سپریم کورٹ جج جسٹس بی وی ناگارتنا نے ہفتہ کو یہاں نلسار یونیورسٹی حیدرآباد پر ففتھ کورٹس اور کانسٹی ٹیوشن کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سازی کے فقدان کے باعث نوٹ بندی کی نوبت آئی تھی ۔ ناگارتنا نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جب 8 نومبر 2016 کو 500 روپئے اور 1000 روپئے کی کرنسی نوٹوں کے چلن کو ختم کردیا گیا تو کیا ہوا تھا ۔ اس میں دلچسپ پہلو یہ ہے اس وقت ہندوستانی معیشت میں کرنسی کا 86 فیصد حصہ 500 اور 1000 روپئے کے نوٹوں پر مشتمل تھا جس پر مرکزی حکومت نے نوٹ بندی کرتے وقت توجہ نہیں دی ۔ جس انداز میں نوٹ بندی پر عمل کیا گیا وہ صحیح نہیں تھا ۔ اس میں اس قدر جلد بازی کی گئی کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت کے وزیر فینانس کو بھی اس کے بارے میں معلوم نہیں تھا ۔ نوٹ بندی کرنے کے فیصلہ کا ایک شام کو اعلان کیا گیا اور اس کے بعد کے دن سے اس پر عمل درآمد کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کرنے کے معاملہ میں قانون کے مطابق فیصلہ سازی کا فقدان تھا ۔ ناگارتنا نے کہا کہ اس سے کالے دھن کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کی گئی نوٹ بندی کے موثر ہونے کے بارے میں سوال پیدا ہوا ہے جو کہ اس اقدام کا اصل مقصد تھا ۔ بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے کالے دھن کو وہائٹ منی میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ۔۔