ڈی جی پی کی ہدایت کے بعد ایس پی میدک کے احکام
حیدرآباد ۔ 19 فبروری (سیاست نیوز) میدک پولیس کی اذیت رسانی اور پولیس تحویل میں زخمی قدیرخان کی موت کے بعد ڈائرکٹر جنرل پولیس تلنگانہ انجنی کمار کی جانب سے تحقیقات کے حکم کے بعد آج سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع میدک شریمتی پی روہنی پریہ درشنی آئی پی ایس نے قدیر خان کی موت کے ذمہ دار چار پولیس اہلکاروں کو خدمات سے معطل کردیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انسپکٹر جنرل چندرشیکھر ریڈی نے قدیرخان کی موت کے واقعہ کے سلسلہ میں میدک ٹاؤن انسپکٹر مدھو، سب انسپکٹر راج شیکھر اور کانسٹیبلس پون اور پرشانت کو خدمات سے معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یاد رہیکہ کل ڈی جی پی نے انسپکٹر جنرل پولیس کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سینئر پولیس عہدیدار ضلع کاماریڈی سے تحقیقات کروانے اور نگرانی کے احکام جاری کئے تھے اور ساتھ ہی واقعہ میں ملوث انسپکٹر اور سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا تھا۔ یہاں اس بات کا ذکر بیجا نہ ہوگا کہ پانچ دن تک پولیس تحویل میں ظلم و زیادتی کا شکار قدیر خان کل گاندھی ہاسپٹل میں علاج کے دوران فوت ہوگئے تھے۔ پولیس کی مارپیٹ اور ظلم و زیادتی کے سبب قدیرخان کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں اور گردے ناکارہ ہوگئے تھے۔ یہ بات منظرعام پر آئی تھی کہ انسپکٹر سب انسپکٹر کے علاوہ کانسٹیبلس پرشانت اور پون نے قدیر خان پر ظلم و زیادتی اور اذیت رسانی کی حد کردی تھی۔ واقعہ کے منظرعام پر آنے کے بعد سیاسی قائدین، انسانی حقوق تنظیموں نے ظالم پولیس عہدیداروں کی فوری معطلی اور قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ اور متوفی کے افرادخاندان کو سرکاری ملازمت اور ایکس گریشیاء کا مطالبہ کیا تھا۔ سیاسی قائدین، انسانی حقوق تنظیموں کے احتجاج کے بعد ڈی جی پی نے قدیر خان کی موت کے واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس کی کارکردگی اور ظلم و زیادتی اور فرینڈلی پولیس کے نام پر ظلم کی انتہاء پر سوالیہ نشان بن گیا تھا۔ اس ظالمانہ واقعہ پر پولیس شک کے دائرہ میں آ گئی تھی۔ یاد رہیکہ میدک ٹاؤن پولیس نے قدیر خان جنہیں محض شک کی بنیاد پر سب انسپکٹر راج شیکھر اور کانسٹیبلس آر پون کمار، بی پرشانت نے حیدرآباد سے 29 جنوری کو ٹاؤن پولیس میدک منتقل کیا تھا اور تین دنوں تک لاک اپ میں رکھ کر تھرڈ ڈگری کا استعمال کرکے بے تحاشہ مارا پیٹا گیا تھا جس کی وجہ سے قدیرخان کی حالت تشویشناک ہوگئی تھی۔ر