قرآن

   

نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) ختم نبوت کے منکرین اس موقع پر یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ خاتم کا جو معنی آپ نے بیان کیا ہے (آخری) وہ یہاں مراد نہیں بلکہ اس کا دوسرا معنی مرا د ہے اور یہ معنی بھی ان لغت کی کتابوں میں موجود ہے جن کا حوالہ آپ نے دیا ہے۔ جب ایک لفظ کے دو معنی ہوں ، تو وہاں ایک معنی مراد لینے پر بضد ہونا اور دوسرے معنی کو ترک کردینا تحقیق حق کا کوئی اچھا مظاہرہ نہیں۔ وہ کہتے ہیں ہم بھی اس آیت کو مانتے ہیں اور اس کے معنی اپنی طرف سے نہیں گھڑتے تاکہ ہم پر تحریف قرآن کا الزام لگایا جائے بلکہ لغت عرب کے مطابق ہی اس کا مفہوم بیان کرتے ہیں۔ کسی کو ہم پر اعتراض کا حق نہیں پہنچتا۔صحاح اور لسان العرب دونوں میں خاتم کا معنی مہر یا مہر لگانے والا مذکور ہے۔ آیت کا یہی معنی ابلغ اور شان رسالت کے شایان ہے کہ حضور (ﷺ) انبیا پر مہر لگانے والے ہیں جس پر حضور (ﷺ) نے مہر لگا دی وہ نبوت کے شرف سے مشرف ہوگا اور جس پر مہر نہ لگائی، وہ نبوت کے منصب پر فائز نہیں ہو سکتا۔اس کے متعلق گزارش ہے کہ بےشک لغت کی کتابوں میں خاتم کا معنی مہر یا مہر لگانے والا موقوم ہے لیکن انہوں نے تصریح کر دی ہے کہ مذکورہ آیت میں خاتم النبیین کا معنی آخر النبیین ہے۔