قرآن

   

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(قیامت کے دن) تم میں سے کوئی شخص ایسا نہ ہوگا، جس سے اس کا پروردگار (کسی رابطہ کے بغیر) ہم کلام نہ ہوگا۔ اس وقت اس کے پروردگار کے درمیان نہ کوئی ترجمان ہوگا (کہ جو ہر ایک کو دوسرے کا مفہوم سمجھائے) اور نہ کوئی حجاب ہوگا (کہ جو بندے کو اس کے پروردگار سے چھپائے) جب بندہ اپنی داہنی طرف نظر ڈالے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی، جو اس نے آگے بھیجی ہوگی (یعنی نیک اعمال کہ جو ظاہری صورتوں میں نمایاں ہوں گے یا ان اعمال کی جزا و انعامات) اور جب بائیں جانب دیکھے گا تو اس کو وہ چیز نظر آئے گی، جو اس نے آگے بھیجی ہوگی (یعنی برے اعمال) اور جب وہ اپنے آگے دیکھے گا تو اس کو اپنے منہ کے سامنے آگ نظر آئے گی۔ پس (اے لوگو!) تم آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی سے کیوں نہ ہو‘‘۔ (بخاری و مسلم)
یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی سخت صورت حال سے دو چار ہوتا ہے اور کسی مشکل میں پڑ جاتا ہے تو دائیں بائیں دیکھنے لگتا ہے، پس اس وقت چوں کہ ہر بندے کے لئے ایک سخت ترین مرحلہ درپیش ہوگا، اس لئے وہ دائیں بائیں دیکھے گا اور دائیں طرف اس کو وہ نیک اعمال نظر آئیں گے جو اس نے دنیا میں کئے ہوں گے اور بائیں طرف اس کے برے اعمال دکھائی دیں گے اور سامنے کی طرف آگ نظر آئے گی۔ لہذا اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ وہ اس وقت اپنے نیک اعمال کی طرف دیکھ کر اطمینان و سکون حاصل کرے اور سامنے کی طرف نظر آنے والی آگ سے نجات پائے تو اس کو چاہئے کہ اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کرے اور برے اعمال سے اجتناب کرکے اپنے آپ کو اس آگ سے بچانے کی راہ نکالے!۔