ماں کی دعا اور یو ٹیوب کی مدد سے طفیل احمد نیٹ میں کوالیفائی

   

اچھا ڈاکٹر بننے ، کشمیری نوجوانوں کے تعلق سے لوگوں کی رائے تبدیل کرنے کا عزم
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : انٹرنیٹ کے انقلاب نے ساری دنیا کو مٹھی میں بند کردیا ہے جس کے صحیح استعمال سے نئے نئے کرشمے کئے جاسکتے ہیں ۔ مگر 65 فیصد آبادی اس کا بیجا استعمال کرتی ہے ۔ روزانہ واٹس اپ اسٹیٹس ، فیس بک ، یو ٹیوب ، انسٹراگرام وغیرہ کے لیے انٹرنیٹ ڈاٹا ضائع کردیا جاتا ہے ۔ تاہم جموں کشمیر سری نگر سے تعلق رکھنے والے طفیل احمد نامی نوجوان نے یو ٹیوب کا صحیح استعمال کرتے ہوئے نیٹ امتحان میں کوالیفائی ہوا ہے ۔ جموں و کشمیر سے یہ اعزاز حاصل کرنے والا طفیل احمد پہلا قبائلی نوجوان ہے ۔ پسماندہ گاوں سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کے خاندان کی معاشی حالت کوچنگ حاصل کرنے کی نہیں تھی باوجود اس کے اس نوجوان نے اپنی ماں کے آشیرواد اور یو ٹیوب کے تعاون سے یہ اعزاز حاصل کیا ہے ۔ طفیل احمد سری نگر میں وادی ملنار میں ایک پسماندہ دیہات میں رہتا ہے ۔ جہاں انٹرنیٹ کا سگنل بھی برابر نہیں رہتا جس کی وجہ سے پڑوس میں موجودہ شہر کو جاکر یو ٹیوب کے ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کر کے واپس گاوں آتا تھا ۔ اس کی مدد سے میٹریل تیار کرتے ہوئے NEET کی تیاری کی ۔ اس تیاری کے لیے ماں نے اخراجات میں بچانے والی رقم اسمارٹ فون خریدنے کے لیے دی ۔ ماں کی مدد سے محنت کرتے ہوئے طفیل احمد نے نیٹ میں کوالیفائی کیا ہے ۔ اپنی اس کامیابی پر طفیل احمد نے بتایا کہ ہمارے گاوں میں برقی اور موبائل سگنل کی مناسب سہولت نہیں ہے وہ روزانہ پیدل چل کر دوسرے شہر جانا ویڈیو ڈاؤن لوڈ کر کے واپس ہوتا تھا ۔ بچپن میں روزانہ 2 کیلو میٹر پیدل چل کر اس کو جانے کا انہیں فائدہ ہوا ہے ۔ ہمارے گاوں میں عوام کو بہتر طبی سہولتیں دستیاب نہیں ہے ۔ وہ ڈاکٹر بن کر عوام کی خدمات انجام دینا چاہتا ہے ۔ کشمیری نوجوانوں کے تعلق سے چند لوگوں کے جو خیالات ہیں وہ بدلنا چاہتا ہے ۔۔ ن