محبوب سبحانی حضرت غوث اعظم ؒ

   

حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
حضرت غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت رمضان المبارک ۴۷۱؁ھ کی چاند رات بمقام قصبہ جیلان میں ہوئی۔ ولادت کی تاریخ لفظ ’’عشق‘‘ سے اور عمر شریف لفظ ’’کمال‘‘ سے نکلتی ہے۔ اسی طرح سن وصال کے الفاظ بحساب ابجد معشوق الہی ہیں۔ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی کرامات کی کثرت پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے، مگر آپ کی سب سے بڑی کرامت جس کی بدولت آپ دنیائے ولایت کے شہنشاہ مانے گئے، یہ ہے کہ ایک مرتبہ اپنے مہمان خانے میں وعظ فرماتے ہوئے آپ پر حالت کشفی طاری ہوئی اور آپ نے فرمایا ’’میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے‘‘۔آپ کے فیوض و برکات کا سلسلہ آپ کے وصال کے بعد بھی بدستور جاری ہے اور بفضلہ تعالی ہمیشہ جاری رہے گا۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے حضرت پیران پیرؒ کو قطبیت کبریٰ اور ولایت عظمیٰ کا مرتبہ عطا فرمایا ۔ فرشتوں سے لے کر زمینی مخلوق تک آپ کے کمال ، جلال اور جمال کا شہرہ تھا ۔ حضرت پیران پیر کی ولادت ، رضاعت اور پرورش کے وقت ہی سے ولایت کے آثار و خوارق ظاہر ہونے لگے تھے چنانچہ وہ رمضان شریف کے دوران دن کے وقت اپنی والدہ کا دودھ نہیں پیا کرتے تھے ۔ حضرت عبد الحق بلخی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب خوارق الاحباب فی معرفۃ الاقطاب میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مجلس میں ارشاد فرمایا کہ ڈیڑھ سو سال بعد بخارا میں ایک درویش بہاؤ الدین نامی پیدا ہوگا، جو ہم سے ایک خاص نعمت کا مستحق ہوگا۔ چنانچہ جب حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نے میدان سلوک میں قدم رکھا تو حضرت خضر کے اشارے پر حضرت غوث اعظم کی روحانیت کی طرف متوجہ ہوکر پکارتے ہوئے سو گئے اور خواب میں حضرت غوث اعظم کے فیوض و برکات سے سرفراز ہوئے۔