مرکزی بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا

,

   

غریبوں اورکسانوں کی بہبود کو ترجیح ، عوام اور چھوٹے ٹیکس دہندگان پر بوجھ میں اضافہ کا امکان نہیں

نئی دہلی: مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن پیر کو پارلیمنٹ میں بجٹ 2021-22ء پیش کریں گی۔ ملک میں کورونا وباء اور زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران بجٹ کی پیشکشی کافی اہمیت کی حامل ہوگی۔ کورونا کے باعث ملک کا مینوفیکچرنگ اور خدمات کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ توقع ہے کہ حکومت بجٹ میں زرعی شعبہ سے متعلق مختلف زمروں پر خصوصی توجہ دے گی چونکہ ملک کی بڑی آبادی کا انحصار اسی شعبہ پر ہے۔ موجودہ صورتحال میں مودی حکومت دیہاتوں کی ترقی، غریبوں اور کسانوں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے علاوہ دیہی ترقی کو بجٹ میں ترجیح دے گی۔ ایک طرف صنعت اور خدمات کے شعبوں کی ترقی میں گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے، تاہم زرعی اور اس سے متعلق شعبوں کی ترقی 3.4 فیصد برقرار رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔ کووڈ- 19 عالمی وبا کے درمیان مالی سال 22۔2021 کے تاریخی بجٹ میں حکومت کے سامنے معیشت کو فوری طور پر فروغ دینے کیساتھ ہی طویل مستقبل کے لئے مضبوطی عطا کرنے کا چیلنج ہوگا اور وزیر فینانس ان دونوں کے درمیان کتنا توازن رکھ پاتی ہیں یہ دیکھنا اہم ہوگا۔حکومت کے مطابق وبا کا سب سے بڑا دور ختم ہوچکا ہے اور معیشت اب پٹری پر آرہی ہے۔ پارلیمنٹ میں گزشتہ ہفتے پیش ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 7.7 فیصد کی گراوٹ رہے گی جبکہ اگلے مالی سال میں معیشت تیزی کے ساتھ بحال ہوگی ۔ایسی صورتحال میں حکومت کے پاس محصول کے اضافے کیلئے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔پیر کے بجٹ میں عام لوگوں اور چھوٹے ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافے کا امکان نہیں ہے، لیکن امیروں پر ٹیکس بڑھایا جاسکتا ہے۔ بجٹ کے علاوہ بھی حکومت اشیاء اور خدمات کے ٹیکس میں تبدیلی اور متبادل پر غور کرسکتی ہے۔