مصرف ِصدقات

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا یہ ادعا ہے کہ از روئے حدیث وہ اپنا مال پہلے اپنی ضروریات پر خرچ کرنے کا حق رکھتا ہے۔ پھر اس کے بعد اہل و عیال مقدم ہیں۔ ان سے جب زائد بچ جائے تو قرابتدار ان کے بعد دوسرے مداتِ خیر میں خرچ کریگا۔
آیا اس کا یہ ادعا درست ہے ؟ یہ حدیث کس کتاب میں ملے گی ؟ بینوا تؤجروا
جواب : حدیث شریف میں صدقات سے متعلق روایت ہے کہ آدمی پہلے اپنی ذات پر خرچ کرے اس کے بعد کچھ زائد رہ جائے تو اہل و عیال پر صرف کرے ان سے کچھ بچ رہے تو رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کرے، آخر میں دیگر امور خیر میں حصہ لے چنانچہ کنزالعمال جلد تین صفحہ ۲۷۲ مطبوع قدیم الفصل الثانی فی آداب الصدقۃ میں ہے، ابدأ بنفسک فتصدق علیھا فان فضل شیء فلأھلک فان فضل عن أھلک شیء فلذی قرابتک فان فضل عن ذی قرابتک شیء فھکذا و ھکذا۔ {ن عن جابر}
فقط واﷲ تعالٰی اعلم