مہاراشٹرا میں صدر راج نافذ ‘ گورنر کی رپورٹ پر مرکز کا اقدام

,

   

صدر جمہوریہ نے سفارش پر دستخط کردئے ۔ تشکیل حکومت کیلئے مزید وقت نہ دینے کے خلاف شیوسینا سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی / ممبئی 12 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں آج شام گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی رپورٹ کے بعد صدر راج نافذ کردیا گیا ۔ کوشیاری نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود ریاست میں ایک مستحکم حکومت کا قیام ممکن نہیں ہے ۔ ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی غیر بی جے پی جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے ۔ صدر راج کے نفاذ کی صورتحال اس لئے پیدا ہوئی کیونکہ ریاست میں سیاسی تعطل 19 روز بھی جاری رہا جب اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان سامنے آیا تھا ۔ کانگریس اور این سی پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے شیوسینا کی تشکیل حکومت کی تجویز پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ شیوسینا نے اس سلسلہ میں کانگریس اور این سی پی سے پیر کو ہی رابطہ کیا تھا اور اس پر مزید تبادلہ خیال کی ضرورت ہے ۔ سونیا گاندھی کے روانہ کردہ کانگریس قائدین کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این سی پی سربراہ شرد پوار نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں تبادلہ خیال کے بعد اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائیگی کہ اگر شیوسینا کی حکومت کیلئے تائید کی جائے تو پھر پالیسیاں اور پروگرامس کیا ہونے چاہئیں۔ کانگریس لیڈر احمد پٹیل نے واضح کیا کہ تینوں جماعتوں کے مابین اقل ترین مشترکہ پروگرام کی تیاری کے بغیر کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی مذمت بھی کی اور کہا کہ کانگریس کو حکومت سازی کا موقع نہیں دیا گیا ۔ قبل ازیں دن میں مرکزی کابینہ کا ایک اجلاس وزیر اعظم نریندرمودی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ریاست میں صدر راج نافذ کرنے گورنر کی رپورٹ پر غور کیا گیا ۔ کابینہ نے سفارش کی کہ صدر جمہوریہ ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مہاراشٹرا میں صدر راج نافذ کردیں اور اسمبلی کو معرض التواء میں رکھا جائے ۔ ایک سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس اعلامیہ پر دستخط کردئے ہیں۔ گورنر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ریاست میں ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے

جس کے تحت ایک مستحکم حکومت کا قیام ممکن نہیں رہ گیا ہے ۔ گورنر نے واضح کیا کہ انہوں نے تشکیل حکومت کی ہر ممکنہ کوشش کی اور تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت بھی کی جو حکومت بناسکتی تھیں تاہم یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ گورنر کے دفتر سے ایک ٹوئیٹ میں کہا گیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دستور کے مطابق حکومت نہیں بنائی جاسکتی ایسے میں انہوں نے آج ایک رپورٹ مرکز کو دفعہ 356 کے تحت صدر راج نافذ کرنے مرکز کو روانہ کردی ہے ۔ ریاست میں بی جے پی کی جانب سے تشکیل حکومت سے اظہار معزوری کے بعد شیوسینا کو دعوت دی گئی اور وہ این سی پی اور کانگریس سے تائیدی مکتوب حاصل نہیںکرسکی ۔ کوشیاری نے پیر کی رات این سی پی سے کہا تھا کہ وہ منگل کی رات 8.30 بجے تک حکومت سازی کیلئے دعوی پیش کریں تاہم گورنر نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ این سی پی نے منگل کی صبح ہی واضح کردیا تھا کہ پارٹی کو حکومت سازی کیلئے مزید تین دن کا وقت درکار ہے ۔ گورنر کا احساس تھا کہ پہلے ہی 15 دن گذر چکے ہیں اور وہ مزید وقت دینے کے موقف میں نہیں ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر ایسی صورتحال پیداہوجائے کہ کوئی حکومت ریاست میں بن سکتی ہے تو چھ ماہ سے پہلے صدر راج کو برخواست کیا جاسکتا ہے ۔ شیوسینا نے صدر راج کے نفاذ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے اور پیر کو گورنر کی جانب سے تائیدی مکتوب داخل کرنے مزید تین دن کاوقت نہ دئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ۔ شیوسینا کے وکیل سنیل فرنانڈیز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کی صبح 10.30 بجے ہمیں یہ درخواست داخل کرنے کو کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر راج کے نفاذ کو چیلنج کرنے کی ایک اور درخواست بھی تیار کی جا رہی ہے ۔ پارٹی نے گورنر کے فیصلے کو غیر دستوری ‘ غیر واجبی ‘ امتیازی اور مفادات پر مبنی قرار دیا ہے ۔