نعمتوں کا شکر اضافہ کا موجب

   

جب تک بندہ اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا رہے گا تب تک اﷲ تبارک و تعالیٰ نعمتوں میں اضافہ فرماتا رہے گا ۔ ایک بزرگ تھے ان کو ہر وقت یہ فکر لگی رہتی تھی کہ اُن پر جو انعام و اکرام و نعمتوں کی کثرت ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ اُن کے اعمال کا بدلہ اُنھیں دنیا ہی میں مل رہا ہے اور کل جب روز قیامت اﷲ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے تو وہ فرمائے گا کہ ہم نے تو تمہارے سب اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی دیدیا اب آخرت میں کچھ نہیں ۔ لہذا ہمیشہ یہی دعا کرتے کہ ’’اے اﷲ ! تو نے جو نعمتوں سے مالا مال کیا ہے تیرا شکر ہے مجھے کچھ اور نہیں چاہئے ‘‘۔ وہ جتنی دعا مانگتے اُتنی نعمتیں اور زیادہ ملتیں ۔ ایک دن وہ بڑے حیران ہوئے کہ جتنا میں مانگ رہا ہوں کہ نہیں چاہئے تواُتنا ہی نعمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ، تو اُنھیں الہام ہوا کہ میرے بندے حقیقت یہ ہے کہ تجھے نعمتوں کا شکر کرنا آتا ہے۔ جب تک تو نعمتوں کا شکر ادا کرتا رہے گا ہم تجھے اپنی نعمتیں عطا کرتے رہیں گے ۔ لہذا جب تک ہم نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں گے تو یہ نعمتیں ہمارے پاس سلامت رہیں گی ۔ اکثر دیکھا گیا کہ جب نعمت انسان سے چھن لی جاتی ہے تو اُسے اُس وقت اُس نعمت کی قدر ہوتی ہے ۔ نعمتوں کی موجودگی میں شکر ادا کرنا یہ عقلمندی ہے ۔ اگر نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے باوجود بھی نعمتیں نہ ملتیںہوں تو اپنے گناہوں کی معافی مانگے ، اﷲ رب العزت کی حمد و ثناء بیان کرے اور زبان کو ہمیشہ ’’سبحان اﷲ ، الحمدﷲ‘‘ سے تر رکھیں تو گویا اُس نے اﷲ کی نعمت کا شکر ادا کردیا ۔ چونکہ اﷲ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر بیشمار نعمتیں اور احسانات فرماتا ہے لہذا اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے ۔ اگر کسی نے احسان کیا ہو تو بندہ اس کی نافرمانی کرنے سے شرماتا ہے کہ فلاں بن فلاں نے میرے ساتھ یہ احسان کیا ہے ۔ اسی طرح جب اﷲ تعالیٰ نے اتنے احسانات فرمائیں ہیں تو پھر اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کیسے کریں ؟ (مراسلہ )