واقعہ معراج

   

یومنون بالغیب : تو ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے اور مذہب اسلام کی حقیقی تعلیم بھی یہی ہے اگر ذات باری تعالیٰ کے روانہ کردہ پیغمبر اور اس کے ملائکہ کے وجود کو اسلام کے پیرو تسلیم کرتے ہیں تو غیب کی باتوں کا یقین کرنا ہمارا فرض اولین ہوجاتا ہے ۔ بہرحال تمام کے تمام صحابہ کرام نے معجزہ معراج کی تصدیق کی اور یہ حقیقت عالم آشکار رہی ہے کہ تمام مسلمانوں کا عقیدہ پکا ہے اور وہ فکر و عمل میں ہرطرح منظم اور متحد ہیںاور رہیں گے ۔ معراج نبویؐ کو دراصل کئی معجزوں کا معجزہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگاکیونکہ اس معراج سے حضور سرور دوعالم کو ایک خاص قسم کی رفعت حاصل ہوئی تو اسلام کی تبلیغ میں ایک نئی قسم کی جان پڑگئی جس کے نتیجہ میں مذہب اسلام کو زبردست کامرانی و کامیابی حاصل ہوئی ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ واقعہ معراج تمام دنیا کیلئے غیرمعمولی اہمیت کا حامل رہا ہے کیونکہ اس کا اثر مشرق و مغرب دونوں پر یکساں طورپر پڑا ۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے ایک مناسب وقت پر معراج نبویؐ کا اہتمام کیا۔ اﷲ تعالیٰ کو علم ہے کہ کونسا کام کس وقت اور کس طرح کرنا چاہئے کیونکہ یہ وقت تھا جب کہ (دین اسلام) کو ایک نیا رخ اور نئی روح عطا کرنے کی ضرورت شدید تھی۔ اﷲ تعالیٰ کو یہ بتلانا مقصود تھا کہ حضور کرام صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کی ذات مبارک انسانی مقدر کی تشکیل میں کس قدر اہمیت کی حامل ہے ۔ مسلمانوں کے جذبہ ایمان اور پامردی کا اﷲ تعالیٰ امتحان لینا چاہتا ہے اور مقصد ان لوگوں کا ایمان اور عقیدہ کتنا مضبوط و مستحکم ہے ۔ اگر اسلام کے پیرو اﷲ اور اس کے رسولؐ پر پورا پورا اعتماد رکھتے ہیں تو وہ ہر آزمائش میں پورے اتریں گے ۔ چنانچہ واقعہ معراج نے اہل ایمان کی ثابت قدمی کا کامل ثبوت فراہم کردیا اور معراج نبویؐ تاریخ اسلام کا ایک شاندار واقعہ ثابت ہوا اور تاریخ کا یہ باب مذہب اسلام کیلئے ایک نئی روح پھونکے کا کام کیا۔