والدین کے حقوق اولاد پر

   

مولانا سید زبیر الہاشمی نظامی
اﷲ رب العزت ہم کو اِس کائنات میں بہتر طور پر جینے کا بھر پور موقع فراہم کیا ہے یقیناً یہ ایک ایسا بڑا اچھا موقع ہے کہ ہم سب اِس کا فائدہ ضرور اٹھا سکتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ حقوق اﷲ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہونے پائے۔ تبھی ہمیں سرفرازی اور کامیابی نصیب ہوسکتی ہے۔ ورنہ پھر جینے کا کوئی فائدہ ہمیں حاصل نہ ہوگا۔
سورئہ بنی اسرائیل کے تیسرے رکوع کی پہلی اٰیت میں خالق کائنات رب ذوا الجلال ارشاد فرماتے ہیں کہ وَبِالْوَالِـدَيْنِ اِحْسَانًا ۚ ۔ ترجمہ : ’’اور ماں باپ کے ساتھ حُسنِ سلوک کا برتاؤاختیار کرو‘‘ والدین کے حقوق کے متعلق اس اٰیت پاک میں بتلایا گیا ہے والدین یہ ایک ایسی عظیم نعمت ہے جو کہ دنیا میں ہرانسان کو صرف اور صرف ایک مرتبہ ہی ملتی ہے اگر یہ نعمت ایک مرتبہ چھین لی جائے تو دوبارہ پھر کبھی کسی کو نہیں ملتی ہے۔ اسی لئے بتلایا گیا ہے کہ ہر بچے کی چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی والدین کی قدر کریں، تعظیم کریں اور ساتھ ہی ساتھ ان کے حقوق بھی ادا کریں۔ اور یاد رکھیں کہ کبھی بھی حق تلفی ہرگزنہیں ہونی چاہئے۔
آسمانی نازل کردہ کتاب ’’تورات‘‘ میں والدین کی عظمت اور رفعت کے بارے میں یہ ہدایت موجود ہے : ٭’’تو اپنے ماں باپ کو عزت دے تاکہ تیری عمر اس زمین پر دراز ہو‘‘۔
آسمانی اور ایک نازل کردہ کتاب ’’انجیل‘‘ میں والدین کے متعلق ہدایت اور تنبیہ کچھ اس طرح موجود ہے : ٭’’اپنے ماں باپ کی عزت کر اور جو ماں باپ پر لعنت کرے اسے جان سے ماراجائے‘‘۔
اب ہمیں غور و فکر کرنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہم تمام کو اس دنیا میں ماں باپ کے ذریعہ ہی بھیجا ہے اس طرح اولاد کا وجود والدین کے ذریعہ ہوتاہے۔ اس نعمت پر بیٹے اور بیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ مولائے حقیقی کا ہر حال میں شُکر بجالائے۔ ساتھ ہی ساتھ والدین کے تشکّر کا مستحق انسان کو بننا چاہئے۔ جیسا کہ سورئہ بنی اسرائیل آیت نمبر ۲۳ میں ارشاد ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’اور تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی عبادت مت کرو اور ماں باپ کے ساتھ حُسن سلوک کرو‘‘۔
اسی طریقہ سے سورئہ بقرہ آیت نمبر ۸۳ میں ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’اﷲ تعالیٰ کے سوائے کسی کی عبادت نہیں کروگے اور والدین کے ساتھ حُسن سلوک سلوک کرو‘‘۔یہ بات قابل توجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دیتے ہی جس بات کا حکم دیا ہے وہ یہی ہے کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک کریں۔ اﷲ رب العزت نے اسے نظریہ توحید کے ساتھ منسلک کردیا۔
والدین کے تعلق سے چند احادیث ملاحظہ ہو:
٭ مشکوۃ شریف میں حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ماں باپ کے ساتھ حُسن سلوک کرنے والی اولاد جب بھی رحمت کی نظر سے ماں باپ کو دیکھے تو ہر نظر کے عوض اﷲ جلّ شانہ اس کے لئے مقبول حج کا ثواب لکھ دیتے ہیں۔ صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا اگر چہ روزانہ ۱۰۰(سوبار) اسی طرح دیکھے۔ فرمایا ہاں: اﷲ تعالیٰ بہت بڑا ہے اور بہت پاک ہے‘‘۔ (مشکوۃ شریف)
٭ درمنشور میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا قول مبارک تحریر کیا گیاہے ملاحظہ ہو!
۱۔ مسجد کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔
۲۔ قرآن کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔
۳۔ والدین کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔
۴۔ اور جس بھائی سے اﷲ تعالیٰ کے لئے محبت ہو اس پر نظر ڈالنا عبادت ہے۔ (درمنثور)
خلاصہ یہی ہے کہ ہر حال میں ماں باپ کی تعظیم اور ان کے ساتھ احسان کا سلوک کرتے رہیں۔ اِسی میں کامیابی اور کامرانی مضمر ہے۔اﷲتعالیٰ ہم تمام کو والدین کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
zubairhashmi7@gmail.com