وزیراعظم مودی کی خاموشی پر منی پور میں ”من کی بات“ کا بائیکاٹ

,

   

طویل کشیدگی کے باوجود مذکورہ وزیراعظم نے براڈ کاسٹ میں منی پورکے موجودہ حالات کاکوئی بھی ایک حوالہ دینے میں ناکام رہے‘ منی پور کی عوام کی ناراضگی کا یہی سبب بنا ہے۔


منی پور میں نسلی تشدد کے حالات پر وزیراعظم کی خاموشی پر احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم کے ماہانہ ریڈیو برا ڈکاسٹ من کی بات کے بائیکاٹ کا ریاست کے بعض شہروں نے اعلان کیاہے۔

منی پور کے شہریوں کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک ریڈیو ٹرانسیسٹر جس پروزیراعظم نریندر موی کی ”من کی بات‘‘ نشر کی جاتی ہے کو توڑتے ہوئے دیکھا یاگیا ہے سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔

ریاست کا تشدد 3مئی سے جاری ہے‘ جس میں 110اموات ہوئے ہیں اور 60,000لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مذکورہ ریڈیواحتجاج کاکاچنگ ضلع کے مارکٹ کاکاچینگ میں اورامپال ویسٹ ضلع کی سانگ جمائی مارکٹ میں 48کیلومیٹر کے علاقے میں یہ ریڈیو احتجاج ہوا ہے‘ پروگرام کے 102ویں ایپسوٹ کے دوران کیاگیاتھا۔

طویل کشیدگی کے باوجود مذکورہ وزیراعظم نے براڈ کاسٹ میں منی پورکے موجودہ حالات کاکوئی بھی ایک حوالہ دینے میں ناکام رہے‘ منی پور کی عوام کی ناراضگی کا یہی سبب بنا ہے۔سانگ جامائی میں این ایچ 2کی دونوں جانب خواتین قطار میں کھڑی ہوکر مودی او ربرسراقتدار بی جے پی کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

رپورٹ میں مزیدلکھا کہ ان کے ہاتھوں میں پوسٹرس تھے جس پر لکھا تھا کہ ”ہم من کی بات کی مخالفت کرتے ہیں‘شرم کرومسٹر مودی‘ایک لفظ بھی منی پور کا من کی بات میں نہیں‘من کی بات میں کوئی ڈرامہ نہیں“۔ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کنونیر نارتھ ایسٹ انڈیا انٹیٹو فار پیس اینڈ کی کنونیر اور منی پور ویمن گن سروائیور نٹ ورک کی بانی بنا لکشمی نپارام نے ٹیلی گراف کوبتایاکہ ”جہاں تک منی پور کا تعلق ہے من کی بات جو ہے وہ ماؤن کی بات بن گیاہے“۔

کانگریس نے اتوار کیر وز تنقیدکرتے ہوئے کہاتھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ’من کی بات‘ ریڈیو براڈ کاسٹر پر منی پور بحران کے متعلق بات نہیں کی ہے او راستفسار کیاکہ شمال مشرقی ریاست میں ”تشدد کے خاتمہ“ کے متعلق کچھ بات کب وہ کریں گے“۔ اس اپوزیشن پارٹی نے کل جماعتی وفد کو ریاست کے دورے کی اجازت دینے کی بھی مانگ کی تھی۔