وقف بورڈ میں عارضی ملازمین کو مستقل کرنے پر سینئر عہدیداروں کی ناراضگی

   

معاملہ قانونی رسہ کشی کا شکار ہونے کا خدشہ، نام نہاد سماجی کارکنوں کے ذریعہ مسئلہ کو اُلجھانے کی سازش

حیدرآباد۔9۔اپریل(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے 43ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنائے جانے پر بورڈ کے سینیئر عہدیداروں میں ناراضگی پائی جانے لگی ہے اور اس ناراضگی کے نتیجہ میں جن ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنایا گیا ہے ان کی خدمات ایک مرتبہ پھر سے لیت و لعل کا شکار بن سکتی ہے اور انہیں دوبارہ طویل مدت تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے یا پھر معاملہ قانونی رسہ کشی کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ ریاستی وقف بورڈ نے طویل عرصہ سے زیر التواء اس مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں جو فیصلہ کیا ہے اس کے بعد فوری طور پر سینیئر عہدیداروں نے بورڈ کے فیصلہ کے خلاف نمائندگی کرنے کے علاوہ ان ملازمین کے لئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر نے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق 43 ملازمین جن کی خدمات کو باقاعدہ بنایا گیا ہے ان کی تعلیمی لیاقت اور اہلیت سینیئر ملازمین کی تعلیمی قابلیت میں پائے جانے والے فرق کے سبب مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے ‘ اسی لئے سینیئر عہدیدار ان نوجوانوں کو جو 10تا12 سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی خدمات کو باقاعدہ بنائے جانے پر خوش نہیں ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کی جانب سے کئے گئے اس اہم فیصلہ سے ناراض عہدیدار نام نہاد سماجی کارکنوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے مسئلہ کو الجھانے کی سازش میں مصروف ہیں اور جن 43 ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنایا گیا ہے ان میں موجود نااتفاقیوں کو بنیاد بناتے ہوئے خدمات کو مستقل بنانے کے فیصلہ کو موقف کروانے کی کوششیں کی جانے لگی ہیں ۔ بورڈ میں خدمات انجام دینے والے ملازمین نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ بعض سینیئر عہدیدار ان 43ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے حق میں نہیںہیں اسی لئے صدرنشین و اراکین بورڈ نے ایجنڈہ میں شامل کئے بغیر یہ فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس معاملہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کو اعلیٰ عہدیداروں نے سخت انتباہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس طرح کی کوئی حرکت کی جاتی ہے تو اس کا اثر تمام 43 ملازمین پرہونے کا خدشہ ہے۔م