ٹی آر ایس کی رکنیت سازی مہم ، 10 جولائی تک مکمل کرلی جائیگی

   

درکار دستاویزات کی تکمیل پر ہی انشورنس اسکیم کے ارکان اہل ہوں گے : کے ٹی آر
حیدرآباد۔30جون(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جاریہ رکنیت سازی مہم کو 10جولائی تک مکمل کرلیا جائے اور رکنیت سازی مہم کے دوران درکار دستاویزات کے مکمل ہونے پر ہی تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے فراہم کی جانے والی انشورنس اسکیم سے استفادہ کے ارکان اہل ہوں گے۔ کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی مسٹر کے ٹی راما راؤ نے تلنگانہ بھون میں ریاست کے ضلعی صدور اور سرکردہ قائدین کے اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔انہو ںنے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالف ریاستی حکومت پالیسیوں کے سبب بی جے پی کیڈر میں ہی ناراضگی پائی جانے لگی ہے۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کو جو استحکام حاصل ہے وہ کسی اور سیاسی جماعت کو نہیں ہے کیونکہ تلنگانہ راشٹرسمیتی کیڈر رکھنے والی سیاسی جماعت اور ٹی آر ایس کیڈر کو متحرک رکھتے ہوئے پارٹی عوام کے درمیان موجود ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ ٹی آر ایس پارٹی میں 51 فیصد ایس سی ‘ایس ٹی اور بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے کیڈر کی موجودگی ریاست کے بنیادی مسائل سے پارٹی کو واقف کرواتی ہے اور پارٹی اپنی حکمت عملی بنیادی مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیار کرتی ہے۔کے ٹی راما راؤ نے پارٹی قائدین اور کارکنوں کو مشورہ دیا کہ وہ عصر حاضر کی تمام سہولتوں بالخصوص سوشل میڈیا سے استفادہ کرتے ہوئے پارٹی کی سرگرمیوں اور مہم سے عوام کو واقف کروائیں۔مسٹر کے ٹی راما راؤ نے ضلعی سطح پر موجود پارٹی رکنیت سازی مہم کے انچارجس سے خطاب کے دوران کہا کہ تلنگانہ راشٹرسمیتی اپنے قیام سے اب تک عوام کے درمیان رہتے ہوئے عوامی مسائل کو حل کرنے والی سیاسی جماعت ہے۔ رکنیت سازی مہم کے دوران ہر حلقہ اسمبلی میں 50ہزار ارکان کو معہ دستاویزات شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے انجام دی جانے والی سرگرمیو ںکو عوام تک پہنچاتے ہوئے پارٹی قائدین یہ کام بہ آسانی انجام دے سکتے ہیں۔انہو ںنے بتایا کہ رکنیت سازی حاصل کرنے والوں کو پارٹی کی جانب سے فراہم کئے جانے والے فوائد اسی صورت میں حاصل کئے جاسکیں گے جب تمام دستاویزات رکنیت سازی کی درخواست کے ساتھ داخل کئے جائیں گے۔ کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی نے کہا کہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو کوئی استحکام حاصل نہیں ہوگا کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسی سے ریاست تلنگانہ کے عوام اتفاق نہیں رکھتے اور گذشتہ میں جو کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ عارضی ثابت ہوگی۔