پارلیمنٹ سرمائی سیشن کا آج آغاز، تمام مسائل پر مباحث کیلئے کھلا ذہن : مودی

,

   

سرمائی سیشن سے قبل کل جماعتی اجلاس ، اپوزیشن نے معاشی ابتری ، بیروزگاری اور فاروق عبداللہ کا مسئلہ اٹھایا
نئی دہلی /17 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے دن کُل جماعتی اجلاس میں تیقن دیا کہ حکومت تمام مسائل پر مباحث کیلئے تیار ہے ۔ جبکہ اپوزیشن نے پوری شدت کے ساتھ لوک سبھا کے موجودہ رکن فاروق عبداللہ کی گرفتاری کا مسئلہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ انہیں اگر کُل جماعتی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے تو اجلاس بے فیض ہوگا ۔ یہ کل جماعتی اجلاس حکومت نے طلب کیا تھا ۔ جس میں 27 سیاسی پارٹیوں ، وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جو بی جے پی کے قومی صدر بی ہیں شریک تھے ۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور کو مباحث اور تبادلے خیال کی اہم ذمہ داری دیجاتی ہیں ۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ آج کا اجلاس انتہائی تعمیری ہونا چاہئے کیونکہ یہ موجودہ سال کا آخری اجلاس ہے ۔ اپوزیشن قائدین نے فاروق عبداللہ کی گرفتاری کا مسئلہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کی اجازت دینی چاہئے تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ اس پر حکومت نے کیا ردعمل ظاہر کیا ۔ کل جماعتی اجلاس میں بھی فاروق عبداللہ کی گرفتاری کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا ۔ رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اس میں شرکت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی رکن پارلیمنٹ کو غیر قانونی طور پر حراست میں کیسے لیا جاسکتا ہے ۔ اس کیلئے انہیں پارلیمنٹ میں شرکت کی اجازت ملنی چاہئے ۔ قائد اپوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت نے قانون عوامی سلامتی کے تحت فاروق عبداللہ کو گرفتار کیا ہے ۔

یہ قانون ان کے والد اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ نے 1978 میں جبکہ وہ چیف منسٹر تھے بنایا تھا ۔ مودی کے علاوہ کل جماعتی اجلاس میں صدر بی جے پی امیت شاہ اور دیگر کئی سینئیرس اپوزیشن قائدین شریک تھے ۔ یہ اجلاس مرکزی وزیر تھاور چند گیلوٹ ۔ ٹی ایم سی قائد ڈیریک اوبرائن اور بی جے پی قائد چراغ پاسوان سماجی وادی پارٹی قائد رام گوپال یادو تلگودیشم قائد جئے دیو گلہ اور وی وجئے سائی ریڈی موجود تھے ۔ اس اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ ناجائز وراثت میں موجود تمام سیاسی قائدین کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے ۔ یہ اجلاس حکومت اور مرکزی وزیر پارلیمانی امور پراہلاد جوشی اور ارجن میگھوال نے طلب کیا تھا ۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ہفتہ کے دن اپیل کی تھی کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو باہم تعاون کرکے ایوان کی کارروائی کو بلارکاوٹ جاری رکھنا چاہئے ۔ کل جماعتی اجلاس کے بعد وزیر اعظم مودی اسپیکر اوم برلا نے ایوان پارلیمان میں بھی مختلف پارٹیوں کے قائدین سے مختلف مسائل پر تابدلے خیال کیا اور تیقن دیا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی تمام مسائل کا تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ جس کا آغاز 18 نومبر سے ہو رہا ہے ۔ امکان ہے کہ اس اجلاس میں حکومت قومی شہریت بل منظور کروانے کی کوشش کرے گی ۔ اس کی منظوری کے علاوہ امکان ہے کہ ایک آرڈیننس بھی جاری کیا جائے ۔ جس میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی کی جاسکتی ہے ۔

جمعیتہ العلمائے ہند کی سپریم کورٹ کے فیصلے پر
نظرثانی درخواست کا فیصلہ
نئی دہلی /17 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جمعیتہ العلمائے ہند ایک نظرثانی درخواست سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل کرے گے ۔ صدر تنظیم مولانا ارشد مدنی نے اتوار کے دن انکشاف کیا کہ یہ فیصلہ جمعیتہ کے اعلی ترین فیصلہ ساز شعبہ ’’ مجلس عاملہ ‘‘ کے اجلاس میں کیا گیا اور اس نے نظرثانی درخواست داخل کرنے کی منظوری دے دی ۔ قبل ازیں ایودھیا تنازعہ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی سے غور و خوص کیا گیا اور مباحث منعقد کئے گئے ۔ جس میں وکلاء کے علاوہ ماہرین نے بھی شرکت کی ۔ کمیٹی مولانا مدنی کی زیر صدارت اجلاس منعقد کرنے کے بعد درخواست نظرثانی کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جو سپوریم کورٹ کے فیصلے کو چیالنج کرتے ہوئے دی جانے والی ہے ۔ ماہرین کی کمیٹی نے کہا کہ یہ فیصلہ مسلم فقریق اور دستور ہند کے خلاف ہے ۔ یہ ایک اکثریتی فیصلہ ہے ۔ ایک صدی سے قبل اس قسم کا کوئی فیصلہ کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کا 9 نومبر کو فیصلہ سنایا اور کہا کہ پوری 2.77 ایکر متنازعہ اراضی رام للا کی مورتی کے حوالے کی جانی چاہئے ۔ وہ بھی مقدمہ کے ایک فریق تھے ۔ پانچ ججس پر مشتمل دستوری بنچ نے مرکز کو ہدایت دی کہ 5 ایکر قطعی اراصی سُنی وقف بورڈ ایودھیا کے حوالہ کیا جائے تاکہ وہاں مسجد تعمیر ہوسکے ۔