پکوان گیاس۔ عوام پر ماہانہ 13.50 کروڑ روپئے اضافی بوجھ

   

حیدرآباد میں 40 لاکھ کنکشن، اواخر فروری کی بکنگ پر بھی اضافی قیمت کی وصولی
حیدرآباد 2 مارچ (سیاست نیوز ) پکوان گیاس کی دن بہ دن بڑھتی قیمتیں غریب و متوسط طبقہ پر اضافی مالی بوجھ ثابت ہورہی ہیں۔ تازہ طور پر پکوان گیاس کی قیمت پر فی سیلنڈر 50 روپئے کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پکوان گیاس پر سبسیڈی ختم کرکے قیمتوں میں اضافہ کرنے پر عوام برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت پکوان گیاس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مالی بوجھ عائد کر رہی ہیں دوسری طرف گیاس سلینڈرس کے ڈیلیوری بوائز 20 تا 40 روپئے اضافی وصول کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کمرشل سیلنڈر کی قیمت میں 350 روپئے کا اضافہ کردیا گیا جس پر تجارتی ادارے مثلاً ہوٹل کاروباری و دیگر چھوٹے تاجرین بھی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ اس فیصلے سے ہوٹلس بلز بھی بڑھ جانے کے خدشات ہیں۔ سال 2020 ء مئی تک گھریلو پکوان گیاس کی قیمت فی سیلنڈر 589.50 روپئے تھی جو حال میں بڑھ کر 1155 روپئے تک پہونچ گئی تھی۔ تین سال میں پکوان گیاس کی قیمت میں دوگنا اضافہ ہوگیا ہے۔ شہر میں 40 لاکھ پکوان گیاس کنکشن ہیں۔ یومیہ 90 ہزار سے زائد سلنڈرس فراہم کئے جاتے ہیں۔ پکوان گیاس پر تازہ ترین 50 روپئے کے اضافہ سے شہریوں پر ماہانہ 13.50 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہوگیا ہے۔ ڈیلیوری بوائز کو دی جانے والی رقم شمار کرلی جائے تو مزید 8 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوگا۔ اس طرح راست و بالراست شہریوں پر ماہانہ 20 کروڑ روپئے سے زیادہ اضافی مالی بوجھ عائد ہورہا ہے۔ فروری کے اواخر میں گیاس بُک کرنے والے صارفین کو سلنڈرس کے ڈیلیوری کے دوران تازہ اضافہ شدہ قیمت وصول کی جارہی ہے جس پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اس معاملے میں متعلقہ ایجنسیوں سے اضافی قیمت وصول کرنے کی وجہ طلب کرنے پر ان کی جانب سے ڈیلوری دینے کی قیمت وصول کرنے کی وضاحت کی جارہی ہے۔ ن