پھیلا ہے نور محمد عالم میں، اعجاز ربیع الاول ہے

   

محمد رضی الدین معظم

حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم پیدائش سے ہی اللہ کے نبی ہیں۔ آپؐ کے پشت مقدس پر مہر نبوت ثبت تھی۔ درخت اور پتھر آپؐ کو سجدہ کرتے اور بادل سایہ فگن ہوجاتا تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا تین اشخاص کے لئے دو اجر ہیں، ایک وہ اہل کتاب جو اپنے نبی پر ایمان لائے، پھر حضرت محمد ﷺپر بھی ایمان لائے۔ دوسرے وہ غلام جو خدا کا حق ادا کیا اور اپنے آقا کا حق ادا کیا۔ تیسرا وہ جس کی باندی تھی جس سے وہ صحبت بھی کرتا تھا، اس کو خوب سلیقہ مند بنایا، خوب تعلیم سے آراستہ کیا، پھر آزاد کردیا اور اس سے نکاح کرلیا۔ اس کو بھی دو اجر ملیں گے۔
بندہ کو بعد الموت قبر میں لٹاتے ہیں اور ساتھی حضرات لوٹ جاتے ہیں، تب مردہ جوتوں کی آواز تک سنتا ہے اور دو فرشتے آتے ہیں اور بٹھاکر کہتے ہیں ’’تو اس ذات مقدس رسول معظم ﷺکے متعلق کیا کہا کرتا تھا؟‘‘۔ اگر مؤمن ہے تو کہتا ہے کہ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں‘‘۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ ’’تو جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ، اللہ تعالی نے تیرے لئے اس کو جنت کے ایک ٹھکانے سے بدل دیا ہے‘‘۔ پس وہ دونوں کو دیکھتا ہے۔ اگر منافق یا کافر ہو تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو اس ذات اقدس کے متعلق کیا کہا کرتا تھا؟۔ وہ کہتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تونے جانا اور نہ کسی جاننے والے کے پیچھے چلا۔ اسے لوہے کے گرزوں سے مارا جاتا ہے تو چیختا چلاتا ہے، جسے سوائے جنات اور انسانوں کے سب قریب والے سنتے ہیں۔
سارے عالم میں حضور ﷺ کی ذات اقدس سب سے اعلی و ارفع اور خاندان رسالت مآب افضل ترین گھرانہ ہے۔
حضور ﷺپاک و بے عیب ہیں، سراپا قابل حمد ہیں۔ آپؐ تمام عالموں کے سردار اور رحمۃ للعالمین ہیں۔پیدائش سے آپؐ اللہ رب العزت کے نبی ہیں۔ بعثت نبوی سے قبل ہی حجر و شجر جانتے تھے کہ آپؐ اللہ کے نبی ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ ساری مخلوقات کے رسول ہیں۔ ختم نبوت حضور اکرم ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے، آپؐ ختم المرسلین ہیں۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول معظم ﷺ نے فرمایا ’’قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی، جب تک کہ میری امت کے قبائل مشرکین سے نہ مل جائیں اور جب تک وہ بتوں کی عبادت نہ کریں۔ اور بے شک میری امت (یعنی امت دعوت میں) ۳۰ انتہائی جھوٹے ہوں گے، جن میں کا ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، جب کہ میں ہی خاتم النبیین ختم المرسلین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
حضور ﷺ تمام عالم انسان میں سب سے سخی ہیں۔ اللہ رب العزت نے اپنی رحمت کاملہ سے حضور ﷺ کو سارے عالم کی زمین کے خزانوں کی کنجیوں کا مالک بنایا، پس جو شخص اپنے مال کے عوض کوئی بھی چیز پائے تو اس کو بیچ ڈالے، ورنہ تم جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔
حضور ﷺکی شان بصارت کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ آپؐ مدینہ منورہ کے بلند ترین مقامات سے ایک مقام پر پہنچ گئے اور فرمایا کہ کیا تم صحابہ بھی دیکھ رہے ہو جو میں یہاں سے دیکھ رہا ہوں؟۔ صحابہ کرام نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا ’’بے شک میں دیکھ رہا ہوں کہ فتنے تمہارے گھروں کے درمیان ایسے ہیں کہ جیسا کہ بارش برس رہی ہے‘‘۔پھر فرمایا ’’بے شک میں ان چیزوں کو دیکھتا ہوں، جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سن پاتے‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیدار الہی سے مشرف ہوئے۔ آپؐ کی زبان مبارک سے صرف اور صرف حق جاری رہتا تھا، آپؐ نے اپنی انگشت مبارک سے اپنے دہن مبارک کی طرف اشارہ کرکے فرمایا ’’اس ذات باری تعالی کی قسم، جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ اس دہن سے ہمیشہ حق ہی نکلتا ہے‘‘۔
سارے عالم کی تمام چیزوں اور انسانوں سے زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کئے بغیر کوئی سچا مؤمن نہیں کہلا سکتا، لہذا جو اللہ اور رسول سے محبت رکھے اگرچہ کہ عمل میں کوتاہی ہوئی ہو، نجات کی امید رکھے، کامیاب و کامران ہوگا۔ حضور ﷺ کی شان اقدس میں ایسے الفاظ کا استعمال جن میں کسی بھی اعتبار سے نامناسب معنی نکلتے ہوں، وہ شفاعت سے محروم رہے گا۔ حضور ﷺ کے موئے مبارک کا بھی ادب و احترام ازحد ضروری ہے، بلکہ ایسا کرنا اجر عظیم ہے۔حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یوم الجمعہ مجھ پر کثرت سے درود شریف بھیجا کرو۔ یہ یوم مشہود ہے کہ اس دن میرے پاس قبر میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ کوئی بھی جب مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے فارغ ہونے تک میرے سامنے اس کا درود پیش کردیا جاتا ہے۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے وصال مبارک کے بعد بھی؟ تو آپﷺ نے فرمایا ’’ہاں! بعد وصال بھی، کیونکہ اللہ رب العزت نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام کردیا ہے‘‘۔