چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم

   

سال 2019 اور 2020 میں منتخب طلبہ ہنوز فیس سے محروم
رقومات کی عدم اجرائی سے طلبہ اور اولیائے طلباء پریشان
چیف منسٹر چاہیں تو ایک دن میں ہوسکتا ہے اعلان ، سرپرستوں کا ایقان
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز) : اقلیتی طلبہ کو بیرونی ممالک کی باوقار یونیورسٹیز سے حصول اعلیٰ تعلیم کے لیے چیف منسٹر کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت نے ایک خصوصی چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم شروع کی جس سے ہزاروں اقلیتی بالخصوص مسلم طلبہ کو غیر معمولی فائدہ ہوا ۔ چیف منسٹر کے سی آر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ریاست میں ایسی اسکیمات متعارف کرواتے ہیں جس کا ملک کی دوسری ریاستوں کی حکومتیں تصور بھی نہیں کرسکتی ۔ ان کی اسکیمات سے سماج کے غریب اور ضرورت مند طبقہ کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے ۔ اس سلسلہ میں شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیم کی مثال بھی پیش کی جاسکتی ہے لیکن چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کی بات ہی کچھ اور ہے اس اسکیم نے ہزاروں مسلم والدین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دی ہیں ۔ چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت ہر سال محکمہ اقلیتی بہبود دو مرتبہ آن لائن درخواست طلب کرتا ہے اور اس اسکیم کے تحت ہر سال بیرونی ممالک کی باوقار یونیورسٹیز میں 500 اقلیتی طلبہ داخلے حاصل کرتے ہیں اور حکومت 20 لاکھ روپئے فراہم کرتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سال 2019 میں درخواستوں کے ادخال کا جو دوسرا موقع ( اگست تا دسمبر ) دیا گیا ۔ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے جن طلبہ نے آن لائن درخواستیں داخل کی تھیں اور جن کا بیرونی یونیورسٹیز میں داخلہ ہوچکا تھا اور جن کا اس اسکیم کے تحت سلیکشن بھی عمل میں آیا تھا ۔ انہیں ابھی تک فیس کی رقم نہیں مل پائی ۔ پہلی بار ادائیگی کے طور پر 20 لاکھ روپئے میں سے دس لاکھ روپئے ابھی تک ادا نہیں کئے گئے ۔ اسی طرح سال 2020 کے پہلے اور دوسرے مواقع ( آن لائن درخواستوں کے ادخال ) کے بعد جن طلبہ کا انتخاب عمل میں آیا اور وہ حصول اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جا بھی چکے ہیں ۔ انہیں بھی ابھی تک کوئی رقم حاصل نہیں ہوئی ۔ مزید براں یہ کہ سال 2021 کے آن لائن درخواستوں کی تاریخ کا ابھی تک اعلان بھی نہیں کیا گیا جس سے طلبہ اور اولیائے طلبہ کافی پریشان ہیں ۔ اس اسکیم سے استفادہ کرنے والے طلبہ مالدار گھرانوں سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ تمام کا محدود آمدنی کے حامل خاندانوں سے تعلق ہوتا ہے ۔ ایسے میں وہ قرض حاصل کر کے اپنے بچوں کو بیرون ملک روانہ کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ حکومت کی جانب سے رقم کی فراہمی پر وہ قرض ادا کردیں گے ۔ چیف منسٹر کے سی آر اگر ٹھان لیں تو صرف ایک دن میں ان طلبہ کو دی جانے والی رقومات جاری کی جاسکتی ہیں کیوں کہ دلت بندھو اسکیم کے تحت صرف حضور آباد اسمبلی حلقہ کے دلتوں کے لیے ریاستی حکومت نے اندرون 15 یوم 2000 کروڑ روپئے سے زائد رقم جاری کی تھی ۔ بہر حال فکر مند طلبہ کے پریشان والدین چیف منسٹر سے یہ درخواست کرنے لگے ہیں کہ وہ چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت سال 2019 کے دوسرے سمسٹر 2020 کے دونوں سمسٹرس کے طلبہ کے لیے رقومات جاری کریں ۔ ساتھ ہی 2021 کے لیے درخواستیں داخل کرنے کی نئی تاریخ کا اعلان کریں ۔۔