چیف منسٹر کی افطار پارٹی میں شریک ہونے والے مسلمانوں کے ایمان کا امتحان

   

مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی شہادت پر اپنے جذبات کے اظہار پر زور
حیدرآباد۔ یکم جون (پریس نوٹ) چیف منسٹر کی دعوت افطار میں شریک ہونا گویا حکومت کی جانب سے مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی شہادت کی مجرمانہ سازش میں شریک ہونے کے برابر ہے۔ اب ان کے ضمیر اور ایمان کی آواز کیا ہوتی ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد میں یہ پہلا عظیم سانحہ ہے، اس کو فراموش کرنا ایک مسلمان کی شان میں صرف اخباری بیان دے کر اپنا دامن جھاڑ لینا سب سے بڑا دھوکہ ہے ۔ آل انڈیا صوفی علماء کونسل کو اس بات کی امید ہے کہ علماء کرام کے اس دعوت میں جانے سے پرہیز کریں گے تو حکومت مسلمانوں کی ناراضگی کو سمجھتے ہوئے مسجد کی تعمیرکیلئے کوئی ٹھوس اقدام کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ اس کے باوجود اگر کوئی عام آدمی اس دعوت میں شریک ہو تو ان کو چاہئے کہ اپنے ایمان کی آواز پر اپنے نمائندوں کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار کرے اور اسی مقام پر مسجد تعمیر کرنے پر زور دے ۔ یہ چیف منسٹر کے سامنے بہترین موقع ہے۔ نوجوانوں کو چاہئے لال بہادر اسٹیڈیم کے سامنے آنے والے مہمانوں کا کالی جھنڈیوں سے استقبال کریں۔