کانگریس برسر اقتدار آنے پر بیڑی صنعت پر جی ایس ٹی سے دستبرداری کا تیقن

   

ہاؤزنگ اور صحت پر توجہ کی ضرورت، ہاتھ سے ہاتھ جوڑو مہم میں محمد علی شبیر کی شرکت

حیدرآباد۔/29 جنوری، ( سیاست نیوز) سابق وزیر اور قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے ہاتھ سے ہاتھ جوڑو مہم کے تحت آج کاماریڈی ضلع میں بیڑی صنعت سے وابستہ ورکرس اور مقامی افراد سے ملاقات کی۔ انہوں نے بیڑی ورکرس کو تیقن دیا کہ کانگریس پارٹی ان کے مسائل کے حل اور معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن مدد کرے گی۔ بیڑی ورکرس کو صحت اور دیگر خدمات کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بیڑی صنعت کے 14 بڑے مراکز ہیں جن سے تقریباً 7 لاکھ ورکرس وابستہ ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے بیڑی ورکرس کی غربت کے خاتمہ کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھائے۔ بیڑی ورکرس کی صحت کے تحفظ سے حکومتوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی کم تنخواہوں کے ساتھ بیڑی ورکرس سے کام لیا جارہا ہے اور بیڑی صنعت سے وابستہ افراد ان کا استحصال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خواتین اس صنعت سے وابستہ ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کررہی ہیں۔ بیڑی سازی کے نتیجہ میں ورکرس کو کئی طرح کے عوارض کا سامنا ہے لیکن حکومت کی جانب سے طبی سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں۔ بیڑی ورکرس کیلئے کوئی ایس آئی ہاسپٹل موجود نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے بیڑی صنعت پر 28 فیصد جی ایس ٹی نافذ کیا ہے جس کے نتیجہ میں لاکھوں ورکرس کی ملازمت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بیڑی انڈسٹری کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا حوالہ دیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ راہول گاندھی نے تلنگانہ میں بیڑی ورکرس کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کانگریس برسراقتدار آنے پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیڑی ورکرس روزانہ تقریباً 19 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کو بیڑی انڈسٹری سے سالانہ 100 کروڑ کی آمدنی ہے لیکن بیڑی ورکرس کی بھلائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو بھی ٹیکس حاصل ہوتا ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بیڑی ورکرس کیلئے مکانات تعمیر کئے جائیں۔ اس موقع پر ضلع کانگریس صدر کے سرینواس راؤ، یوتھ کانگریس لیڈر محمد الیاس، چندر شیکھر ریڈی، ٹی راجو، انور احمد، جی سرینواس، محمد اسحاق شیرو، سدرشن اور دیگر قائدین موجود تھے۔ر