کوویڈ کے بعد اپنے مال اپنے پر خرچ کرو

   

ہر ماہ 800 کروڑ سیر و تفریح پر خرچ کرتے ہیں ہندوستانی
حیدرآباد۔22فروری(سیاست نیوز) کورناوائرس لاک ڈاؤن نے زندگی اور موت کے علاوہ جمع بندی کے نظریات کو تبدیل کردیا ہے۔ جو ہندستانی شہری اپنی طویل زندگی کے لئے جمع بندی کیا کرتے تھے وہ اب جمع کرنے کے بجائے خرچ کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں اور ان میں یہ احساس پیدا ہوچکا ہے کہ اگر ان کی کمائی گئی دولت وہ استعمال نہ کرپائیں تو کون کرے گا! کورونا وائر س کی وباء کے بعد بیرونی ممالک کے سفر میں ہونے والے اضافہ اور اس پر کئے جانے والے اخراجات کے متعلق ریزرو بینک آف انڈیا نے جو رپورٹ جاری کی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ہندستانی شہری اب جمع بندی اور اپنی نسلوں کے لئے رقومات کو محفوظ کرنے کے نظریہ کو ترک کرتے ہوئے خرچ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے جاری کی جانے والی تفصیلات کے مطابق ہندستانی شہری بیرون ملک سفر پر ماہانہ 1بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس کی وباء سے قبل مالی سال 2019-20کے دوران ہندستانی شہریوں نے 5.4بلین ڈالر بیرونی سفر پر خرچ کئے تھے اور مالی سال 2021-22 کے دوران یہ محض 4.16 بلین ڈالر رہا لیکن مالی سال 2022-23 کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ رقم 9.95بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اپنی کمائی جمع کرنے کے بجائے خرچ کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔مالی سال 2021-22 کے دوران 7بلین ڈالر خرچ کئے گئے تھے ۔ سیاحتی کمپنیوں اور آر بی آئی کی جانب سے جاری کی جانے والی تفصیلات کا مشاہدہ کیا جائے تو مابعد کورونا وائرس ہندستانی شہریوں نے بیرون ممالک سیاحت اور تفریح پر ترجیح دینی شروع کردی ہے اور اس مقصد کے لئے وہ ویتنام‘ تھائی لینڈ‘ یوروپ ‘ بالی کے علاوہ دیگر ممالک کا دورہ کرنے لگے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ یوروپی ممالک میں ویزا کے حصول میں کسی قسم کی دشواریاں نہ ہونے کے سبب ان کی ترجیحات یوروپی ممالک بنے ہوئے ہیں اور ان کے علاوہ ایسے ممالک کا ہندستانی شہریوں کی پسندیدہ جگہ بنے ہوئے ہیں جہاں بہ آسانی سیر و تفریح کیلئے پہنچا جاسکتا ہے۔ کورونا وائرس کے بعد سفری تحدیدات کی برخواستگی نے طویل مدت سے بیرون ملک سفر کا انتظار کرنے والوں کے لئے راہیں فراہم کرنی شروع کردی تھیں جس کے نتیجہ میں ہندستانی شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بیرونی سفر کا آغاز ہوچکا ہے۔ رپورٹس کے مطابق خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب ‘ دبئی ‘ قطر کے علاوہ دیگر ممالک کو بغرض سیاحت سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور وہ اپنے سفر پر قابل لحاظ خرچ بھی کرنے لگے ہیں۔ہندستانی شہری جو اب تک جمع بندی پر توجہ دیا کرتے تھے وہ اب اسلام کے ان معاشی اصولوں کو بالواسطہ طور پر قبول کرنے لگے ہیں جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے ۔ کورونا وائر س وباء کے دوران ہونے والی اموات نے ہندستانی شہریوں میں یہ احساس پیدا کردیا ہے اور وہ اس نظریہ کو قبول کرنے لگے ہیں ممکن ہے اسی لئے وہ اپنی دولت اپنی نسلوں کے لئے جمع کرنے کے نظریہ کو ترک کرتے ہوئے اسے خرچ کرنے کی پالیسی پر عمل پیراہیں۔م