گولکنڈہ کے حکمرانوں کے مقبروں سے ہیرٹیج پارک تک

   

گنبدان قطب شاہی کی مرمت و بحالی
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : گنبدان قطب شاہی کامپلکس اس ریجن کے فن تعمیر کے عروج کی عکاسی کرتا ہے جس پر سلاطین گولکنڈہ نے 1518 اور 1687 کے درمیان 169 سال حکومت کی ۔ حکومت تلنگانہ کے ڈپارٹمنٹ آف ہیرٹیج اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کی جانب سے اس کی مرمت اور تزئین نو کے لیے دہے طویل کوشش کے بعد قطب شاہی ہیرٹیج پارک کو گذشتہ ماہ عوام کے لیے کھولا گیا ہے ۔ فرانسیسی سیاح اور تاجر جین ۔ بپٹسٹ تویرنیر نے تین سو سال پہلے سلاطین گولکنڈہ کے گورستان شاہی ، گنبدان شاہی کے بارے میں لکھا تھا ’ شہر سے چند میل کی دوری پر ایک بہت عمدہ مسجد ہے جہاں سلاطین گولکنڈہ کے مقبرے ہیں اور ہر روز شام 4 بجے وہاں موجود رہنے والے تمام غریبوں کو روٹی اور پلاؤ دیا جاتا ہے ۔ اگر آپ واقعی کچھ خوبصورت چیز دیکھنا چاہیں تو آپ کو کسی فیسٹیول کے دن ان مقبروں کو دیکھنے جانا چاہئے ‘ ۔ گنبدان قطب شاہی کامپلکس شاندار مقبروں ، عیدگاہ ، قبروں ، فینرری مساجد ، حمام اور باؤلیوں کا ایک 500 سالہ قدیم کلسٹر ہے۔ مغل شہنشاہ اورنگ زیب کے قلعہ گولکنڈہ پر حملے کی وجہ خاندان قطب شاہی کی حکومت زوال پذیر ہوگئی ۔ سات سلاطین میں چھ کے مقبرے اس کامپلکس میں ہیں ۔ آغا خان ٹرسٹ فار کلچر اور اس کے سی ای او رتیش نندا نے اس احساس کا اظہار کیا کہ یہ پراجکٹ دنیا میں کسی ایک سنگل ایجنسی کی جانب سے روبہ عمل لایا گیا سب سے بڑا کنزرویشن پراجکٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کام سے قطب شاہی دور کو سمجھنے میں آسانی ہوئی ہے ۔۔