ہر ماہ کبوتروں پر 12 ہزار خرچ کرنے والے محمد مقبول

   

سرینگر: وادی کشمیر میں کبوتر بازی کے شوق کی تاریخ بھی صدیوں پرانی ہے اورعصر حاضر میں مختلف قسموں کے تفریحی سامان کی دستیابی کے با وجود بھی اس کے شوقین شہر وگاوں میں موجود ہیں۔سرینگر کے شہر خاص طور پرکبوتر بازوں کی ایک اچھی تعداد موجود ہے جو اس مشغلے کو اپنا کر کشمیر کی ایک دیرینہ روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان ہی میں سے تجگری محلہ نوہٹہ سے تعلق رکھنے والا محمد مقبول پنجرا ولدگل محمد پنجرا نامی ایک کبوتر باز ہیں جس کے پاس اس وقت مختلف قسموں کے تین سے ساڑھے تین سوکبوتر ہیں جن کو پالنے کے لئے اس کو روزانہ چار سو روپیوں کا خرچہ اٹھانا پڑتا ہے۔ موصوف کبوتر بازکا دعویٰ ہے کہ کبوتر بازی ایک بہترین تفریحی سامان ہے اور سماجی برائیوں کے جال میں پھنسنے سے باز رہنے کا ایک موثر وسیلہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سال 1995 سے کبوتر بازی کے مشغلے سے وابستہ ہوں اور اس وقت میرے پاس تین سے ساڑھے تین سو کبوتر ہیں۔ یہ ایک ایسا مشغلہ ہے جو غم دور کرنے کا بہترین وسیلہ ہے منشیات کی لت میں پڑنے سے بچنے کے لئے اس مشغلے کا اپنا انتہائی موثر ثابت ہوگا۔ کبوتر باز نے کہاکہ مجھے ان کبوتروں کی دیکھ ریکھ اور پالنے پوسنے پر روزانہ 400 سو روپیے خرچ ہوجاتے ہیں اور مکی، باجرہ، گندم ان کی خاص غذا ہے۔