ہندوستان میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ممکن نہیں : پروفیسر فیضان مصطفی

   

دستور کی دفعہ 29 اہم ڈھال، اردو یونیورسٹی میں صغری ہمایوں مرزا یادگاری لکچر
حیدرآباد۔16۔ فروری (سیاست نیوز) پروفیسر فیضان مصطفی سابق وائس چانسلر نلسار یونیورسٹی نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ دشوار کن مرحلہ ہے۔ ہر ریاست کا کلچر اس کی تہذیب اور تمدن مختلف ہے۔ حکومتیں اور سیاسی جماعتیں انتخابی وعدوں کے طور پر یکساں سیول کوڈ کے نفاذ جیسے وعدے کرتی ہیں لیکن الیکشن کے بعد بھلا دیا جاتا ہے ۔ پروفیسر فیضان مصطفی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں صغریٰ ہمایوں مرزا یادگاری لکچر دے رہے تھے۔ شعبہ تعلیم نسواں نے صفدریہ گرلز ہائی اسکول کے اشتراک سے یادگاری لکچر کا اہتمام کیا تھا ۔ پروفیسر فاطمہ علی خاں سابق صدر شعبہ جغرافیہ عثمانیہ یونیورسٹی مہمان خصوصی تھیں۔ سماجی مصلح اور حیدرآباد میں تعلیم نسواں کی علمبردار صغریٰ ہمایوں مرزا کی زندگی پر تیار کی گئی ڈاکیومنٹری کی نمائش کی گئی۔ پروفیسر فیضان مصطفی نے کہا کہ آزادی مذہب کی بنیاد پر یکساں سیول کوڈ کی مخالفت دیر تک نہیں کی جاسکتی۔ اس کے بجائے دستورکی دفعہ 29 کے تحت حق ثقافت اس کیلئے بہترین ڈھال ہوسکتی ہے۔ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کو روکنے کیلئے دستور کی دفعہ 29 کو پیش کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں خواتین کی تعلیم پر توجہ نہیں دی گئی ۔ ایسے وقت صغری ہمایوں مرزا کا تعلیم حاصل کرنا اور دوسروں کو ترغیب دینا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ وائس چانسلر اردو یونیورسٹی پروفیسر سید عین الحسن نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مسابقتی دور میں لڑکیوں اور خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے صغریٰ ہمایوں مرزا کی خدمات کو خراج پیش کیا اور کہا کہ ان کے نام پر قائم کردہ ادارے کامیابی سے چل رہے ہیں۔ صفدریہ گرلز ہائی اسکول کے سکریٹری ہمایوں علی مرزا نے شکریہ ادا کیا۔ر