یوم آزادی ہند

   

آج یوم آزادی ہند ہے ۔ ہم آزادی کے بعد 72 سال کا سفر طئے کرچکے ہیں۔ ہندوستان کی آزادی انتہائی طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بعد حاصل کی گئی ہے اور ہمارے مجاہدین آزادی نے بخوشی اور ہنستے ہنستے موت کو گلے لگاکر ہمیں یہ آزادی فراہم کی ہے اور انگریزی سامراج کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس آزادی کی قیمت کو سمجھیں اور ہمارے مجاہدین آزادی کو حقیقی معنوں میںخراج عقیدت پیش کریں۔ انہیںخراج عقیدت پیش کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کی تصاویر پر پھول مالا چڑھائیں یا ان کی شان میں دو جملے کہہ دیں۔ اتنا کرنا حقیقی خراج نہیںہوسکتا ۔ حقیقی معنوں میں خراج عقیدت وہ ہوگا کہ ہم اپنے مجاہدین آزادی کے خوابوں کو پورا کریں انہیںشرمندہ تعبیر کریں اور انہوں نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا اس کو حقیقت کا روپ دینے میں اپنی کوشش کو آگے بڑھائیں۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری آزادی کو کئی اطراف سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ آزادی کے سات دہوں کے طویل عرصہ کے بعد بھی ہندوستان میں بھوک مری اور بیروزگاری بہت زیادہ ہے ۔ آج بھی ہم دلتوں کو ان کے حقوق نہیںدے پا رہے ہیں۔ آج بھی ہم اقلیتوں کے ساتھ مساوی سلوک نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کے حقوق کو سلب کرنے کی سازشوں اور کوششوں میں مزید تیزی آگئی ہے ۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ غریب اور بھی غریب ہوتا جا رہا ہے اور امیر اور بھی امیر ہوتا جا رہا ہے ۔ ملک کی دولت چند مٹھی بھر تاجروں کے ہاتھ لگتی جا رہی ہے اور غریب دو وقت کی روٹی کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ آج بھی ہم دیکھتے ہیںکہ سماج میںمساوات نہیں ہے ۔ آج بھی ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ہندوستان کی حقیقی روح کو فرقہ واریت اور کوتاہ ذہنیت سے مجروح کیا جا رہا ہے ۔ آج کا ہندوستان ہمارے مجاہدین آزادی کے خوابوں کا ہندوستان ہرگز نہیںہوسکتا ۔ آج ملک میں جو حالات پیدا کئے جا رہے ہیں وہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہیں۔ آج ہم جن حالات سے گذر رہے ہیںضرورت اس بات کی ہے کہ ان حالات کو تبدیل کیا جائے ۔
ہمیںاپنے آپ سے یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ جس آزادی کو ہمارے آبا و اجداد نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر حاصل کیا تھا اس کا بہر قیمت تحفظ کیا جائیگا ۔ جس ہندوستان کا خواب ہمارے اسلاف نے دیکھا تھا اس کو پورا کرنے کیلئے ہم بھی کوئی کسر باقی نہیںرکھیں گے ۔ آج ملک کو فرقہ واریت سے آزادی دلانے کی ضرورت ہے ۔ فرقہ پرست طاقتیں ہندوستان کی روح کو متاثر کرنے پر اتر آئی ہیں۔ ہذیان اور جنون کی کیفیت پیداکرتے ہوئے سڑکوں پر قتل و خون کا بازار گرم کیا جا رہا ہے ۔ محضـ شک و شبہ کی بنیاد پر بے گناہ اور معصوم افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے ۔ کہیں اخلاق تو کہیںجنید۔ کہیںپہلو خان تو کہیں کوئی اور ۔ یہ سلسلہ سا چل پڑا ہے ۔ اس سلسلہ کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ ہم کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے دست و گریباں رہتے ہوئے ملک کی شبیہہ کو کس حد تک متاثر کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی نیک نامی کو داو پر لگایا جا رہا ہے ۔ دنیا بھر میںہندوستان کی جو شبیہہ تھی وہ بگڑتی جا رہی ہے اور اس کیلئے چند مٹھی بھر عناصرہی ذمہ دار ہیں۔ ان عناصر کو سیاسی سرپرستی حاصل ہوتی جا رہی ہے اور یہی بات سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے ۔ یہ وہ ہندوستان ہرگز نہیںہوسکتا جس کی ہمارے مجاہدین آزادی نے خواہش کی ہوگی ۔ وہ ایک پھلتا پھولتا اور ہنستا کھیلتا ہندوستان دیکھنا چاہتے تھے اور ایسے ہندوستان کی تعمیر ہم سب کا فرض ہے ۔
ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آزادی کے ثمرات پر سب کا حق ہے ۔ ترقی کے ثمرات سب میں مساوی انداز میں تقسیم کئے جانے چاہئیں۔ چند مٹھی بھر تاجروں کو ملک کی دولت پر قبضہ کرنے کا موقع دیدیا گیا ہے ۔ اس سے جو محنت کش ہندوستانی ہیں وہ محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ سماجی عدم مساوات کو روکنا ہے ۔ اس کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہندوستان بھر میںخوشحالی آئے ۔ ملک دنیا میں مثالی ترقی کرے اور اس کی ترقی کے جو ثمرات ہیں وہ محض چند مٹھی بھر تاجر گھرانوں تک نہیں بلکہ ہر ہندوستانی تک پہونچیں۔ ہر ہندوستانی یہ محسوس کرے کہ وہ حقیقی معنوں میں آزاد ہے ۔ فرقہ پرستی سے ‘ بیروزگاری سے ‘ عدم مساوات سے ۔ہم اسی وقت اپنے مجاہدین آزادی کے خوابوں کا ہندوستان بناسکتے ہیں۔