یوم جمہوریہ ہند

   

آج ہندوستان اپنا یوم جمہوریہ منا رہا ہے ۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان ہے اور ہمارے قائدین نے ہندوستان کو جمہوریت بنانے کیلئے جس عزم و حوصلے سے جدوجہد کی تھی او جس طرح سے انہوں نے ہندوستان کو آگے بڑھانے کا خواب دیکھا تھا اس کی تکمیل کیلئے جمہوریت ایک ستون اور بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے ۔ جمہوریت میںعوام مقدم ہوتے ہیں۔ عوام کے فیصلے کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور وہی قطعی فیصلہ ہوتا ہے ۔ ہندوستان اپنی جمہوریت کے 73 برس پویر کر رہا ہے او یہ اپنے آپ میںایک منفرد سنگ میل کہا جاسکتا ہے ۔ آج یوم جمہوریہ کے موقع پر ہمیں یہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہمارے مجاہدین آزادی اور ہمارے قائدین نے ہندوستان کو جمہوریت بنانے کا جو خواب دیکھا تھا ہم اس کو کس حد تک پورا کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ جمہوریت کے آٹھویںدہے میں گذرتے ہوئے ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ جو بنیاد رکھی گئی تھی ہم نے اس کو کس حد تک مضبوط کیا ہے ۔ ہماری جمہوریت کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ جہاں عوام اپنے ووٹ کے ذریعہ کسی کو گلی سے اٹھا کر تخت نشین کردیتے ہیںاورر سارے ملک کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میںسونپ دیتے ہیں وہیں ملک کے عوام ہی ہیںجو اپنے ایک ووٹ کے ذریعہ کسی کے تخت کو پلٹنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیںاور راختیار رکھتے ہیں۔ اقتدار کے نشہ میںدھت ہونے والوںکو عوام کے اسی ووٹ کے حق اور اختیار کی وجہ سے دھڑکا لاحق رہتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور قائدین کی جانب سے عوام کو ہمیشہ ہتھیلی میںجنت دکھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ ان سے نت نئے وعدے کئے جاتے ہیں۔ عوامی خدمات کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں۔ حالانکہ ان میںسچائی اور حقیقت بڑی حد تک نہیں ہوتی لیکن وہ اپنے قول سے ضرور اس کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہیں۔ ان کا عمل ان کے قول کی نفی کرتا ہے ۔ آج جائزہ لینے اور سوچنے کی ضروت ہے کہ ہم جمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے کیا کچھ کر رہے ہیں اور ہمارے مجاہدین نے جو خواب دیکھے تھے کیا ہم ان کو پورا کر رہے ہیں۔ ؟
آج اگر ہم پوری غیر جانبداری کے ساتھ جائزہ لیں اور اپنی جمہوریت کے تعلق سے غور کریں تو یہ حقیقت ہمارے سامنے آشکار ہوتی ہے کہ جمہوریت کو کھوکھلا کرنے اوراس کا مذاق بنانے کی کئی گوشوں کی جانب سے کوششیں ہو رہی ہیں۔ جمہوریت میں عوام کو جو اہمیت حاصل ہے اور ان کا جو مقام ہے اس کو ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے او رمقننہ کی بالادستی کو یقینی بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہ جائزہ نہیں لیا جا رہا ہے کہ اقتدا سے چمٹے رہنے کی ہوس اور انتخابات میں کامیابیوں کیلئے جو ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں ان کی وجہ سے جمہوریت سے کھلواڑ ہو رہا ہے ۔ جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی ہو رہی ہیں۔ جمہوریت کا مذاق بن رہا ہے ۔ آج ہمارے سیاسی قائدین کا ایک ہی مقصد رہ گیا ہے کہ کسی طرح سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جائے ۔ اس کیلئے پیسے اور طاقت کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے ۔ ایک ایک ووٹ کی قیمت ہزاروں روپئے مقرر کی جا رہی ہے ۔ اس کا کھلے عام اظہار کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اس کے ذریعہ جمہوریت کو داغدار کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں کو اس کا احساس تک نہیں ہو رہا ہے ۔ ان کی اسی طرح کی حرکتوں کے نتیجہ میں جمہوریت پر عوام کے اعتماد کو متزلزل ہوتا محسوس کیا جا رہا ہے لیکن سیاسی قائدین اور خود کو جمہوریت کا ٹھیکیدار سمجھنے والے ہی اس کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے میں مصروف ہیں اور آج کی یہ ایک تلخ حقیقت اور افسوسناک صورتحال ہے ۔
آج یوم جمہوریہ کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم جمہوریت کی بنیادوں کو مستحکم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے ۔ ملک کے عوام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے سرگرم رول کے ذریعہ ملک اور ملک کی جمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے جدوجہد کریں۔صرف سیاسی قائدین اور حکومتوں پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے ہم بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔ ہمیں بھی اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنا ہوگا ۔ ملک کے عوام میں جمہوریت اور اس کی اہمیت کے تعلق سے شعور بیدار کرنا ہوگا ۔ جب عوام ملک کی جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے کا تہئیہ کرلیں اور اس تعلق سے جدودجہد کریں تو چاہے کسی گوشے سے اسے کھوکھلا کرنے کی سازشیں کی جائیں وہ کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ عوام ہی جمہوریت کی اصل طاقت ہیں۔