150مسلم نوجوانوں کی نوکریاں برقرار۔ جمعیۃ علماء کی کامیاب مساعی

   

سپریم کورٹ میں حکومت مہاراشٹرا کی اپیل خارج ، معاشی طور پر کمزور ہندو مسلم امیدواروں کو انصاف ملا : گلزار اعظمی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج یہاں معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم نوجوانوں کو محکمہ بجلی(مہاوترن ریاست مہاراشٹرا) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ پر ملی نوکریوں پر اپنی مہر لگادی، سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے کے مہشوری نے مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے داخل اپیل کو مسترد کردیا، مہاراشٹرا حکومت نے بامبے ہائی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے جاری کئے گئے خصوصی جی آر کو غیر قانونی قرار ردینے والے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرا رکھتے ہوئے معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار جس میں ایک بڑی تعداد مسلم نوجوانوں کی ہے کو بڑی راحت دی ہے۔معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے راہول بسون اپپا والے، شیونند کالے، دوال شیخ، سید توصیف علی، ویبھو کناڈے اور گنیش پردیپ دیگر نے جمعیۃعلما ء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) کے توسط سے پہلے مرحلہ میں سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کیا تھا اور ایڈوکیٹ گورو اگروال کی خدمت حاصل کی تھی جنہوں نے آج دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم نوجوانوں کو محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ پر نوکری مل گئی ہے اور گذشتہ تین ماہ سے انہیں باقاعدہ تنخواہ بھی ادا کی جارہی نیز بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اور اس میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عدالت نے فیصلہ قانون کے مطابق تفصیلی بحث کی سماعت کے بعد دیا ہے، حالانکہ مہاراشٹرا حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بلبیر سنگھ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی کی عدالت سے گذارش کی لیکن عدالت نے ان کی گذارش کو مسترد کردیا۔ اس مقدمہ میں سپریم کورٹ میں کل چار سماعتیں ہوئی جس کے بعد عدالت نے مہاراشٹرا حکومت کی اپیل کو مسترد کردیا۔سپریم کورٹ کے آج کے حکم سے تقریباً دیڑھ سو مسلم نوجوانوں کو ملی نوکریوں پر مہر لگ گئی جس سے مسلم نوجوانوں کو بڑی راحت حاصل ہوئی ہے کیونکہ نوکریاں ملنے کے باوجود انہیں فکر لاحق تھی کہ سپریم کورٹ میں کیا ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے(ہندو مسلم) جملہ 235 امیدواروں کو راحت ملی ہے۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت نے اس شرط پر جوائننگ لیٹر دیا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں فیصلہ ریاستی حکومت کے حق میں ہوا تو انہیں نوکریوں سے فارغ کردیا جائے لیکن جس طرح سے جمعیۃ علماء نے بامبے ہائیکورٹ میں مقدمہ لڑا تھا اسی طرح سپریم کورٹ میں بھی مقدمہ لڑا گیا جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے،گلزاراعظمی نے مزید کہا کہ آج بالآخیر معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم امیدواروں کو مکمل انصاف حاصل ہوا اور اب انہیں نوکریوں سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔، مہاراشٹرا کے مختلف اضلاع میں نوجوانوں کو پاور اسٹیشنوں پر تعینات کیا گیا ہے۔