H3N2اِنفلوئنزا وائرس

   

امجد خان
آج کل ہمارے ملک میں H3N2 انفلوئنزا وائرس سے کافی لوگ پریشان ہیں۔ یہ دراصل انفلوئنزا وائرس کی ایک ذیلی قسم ہے جو ملک میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے نتیجہ میں خوف کا ماحول پایا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وائرس کی زد میں آکر تاحال دو افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ ایک شخص ہریانہ اور دوسرا شخص کرناٹک میں فوت ہوا۔ حکومت کے ذرائع کا اس بارے میں کہنا ہے کہ تاحال ملک میں اس وائرس سے ہونے والے فلو کے 90 کیسیس پائے گئے۔ H3N2 ماضی میں انفلوئنزا کے پھیلنے کا سبب بناء۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید سردی یا پھر گرمی سے ہونے والی موسمی تبدیلیوں کے بھی لوگوں پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ H3N2 وائرس کیا ہے، اس کا جوب یہ ہے کہ یہ ایک انفلوئنزا وائرس ہے جو Respiratory Infection کا باعث بنتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایسا وائرس ہے جو پرندوں اور دودھ دینے والے جانوروں کو بھی متاثر کرتا ہے اور یہ وائرس کی شکل اختیار کرتا ہے۔ H3N2 انفلوئنزا اے وائرس کی ذیلی قسم ہے جو انسانوں میں پیدا ہونے والے انفلوئنزا کی اہم وجہ ہے۔ یہ بات سنٹر فار ڈسپنسریز کنٹرول (CDC) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے بتائی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق Avian ، سوائن اور جانوروں میں بھی انفلوئنزا انفیکشن پیدا کرنے والے وائرس سے جو انسان متاثر ہوتے ہیں، ان میں بخار، کھانسی کی علامتیں پائی جاتی ہیں اور پھر شدید نمونیا، Acute Respiratory Distress Syndrome (ARDS) سے لے کر شاک اور یہاں تک کہ موت واقع ہوسکتی ہے۔ N3H2 سے متاثر ہونے کی علامتوں میں شدید سردی، کھانسی ، بخار،متلی ، قئے ، گلے میں سوزش ، جسم اور پٹھوں میں درد ، بعض صورتوں میں ہیضہ اور چھینکوں اور مسلسل زکام (ناک کا مسلسل بہنا) وغیرہ ۔ اگر کوئی شخص سانس لینے میں تکلیف محسوس کوررہا ہو اور اسے سینے میں درد اور بے چینی ہورہی ہے اور وہ بخار اور گلے میں درد محسوس کررہا ہے خاص طور پر اس وقت جبکہ نوالہ غذائی نالی میں جارہا ہو ایسی حالت میں ڈاکٹر سے رجوع ہونا ضروری ہے۔ انتہائی متعددی H3N2 انفلوئنزا اس وقت ایک شخص سے دوسرے شخص میں کھانسنے، چھینکنے یا متاثرہ شخص سے بات چیت کے دوران قطروں کی شکل میں منتقل ہوتا ہے۔H3N2 ایک شخص سے دوسرے شخص میں اس وقت بھی منتقل ہوسکتے ہیں جب کوئی متاثرہ شخص اپنے منہ ، چہرہ یا ناک کو چھوتا ہے۔ (اس سطح کو چھونے کے بعد جن پر وائرس ہوتا ہے)۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہوگا کہ جن لوگوں کو H3N2 سے جڑی پیچیدگیوں کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے، ان میں حاملہ خواتین، کم عمر بچے، ضعیف مرد و خواتین اور ایسے لوگ جو طبی مسائل سے دوچار ہیں شامل ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سے بچاؤ کی کیا تدبیر اختیار کی جائے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پلس آکسی میٹر کے ذریعہ آکسیجن کی سطح چیک کرتے رہیں۔ اگر آکسیجن کی سطح 95% سے کم ہو تب ڈاکٹر سے رجوع ہونا لازمی ہے۔ ماہرین طب نے اس طرح کے کیسیس میں خود تجویز کردہ ادویات استعمال کرنے کے خلاف انتباہ دیا ہے۔