نظامیہ رصد گاہ ہنوز حکومت کی بے اعتنائی کا شکار

   

تاریخی اسٹرکچر کو نظر انداز کرنے پر ہیرٹیج جہد کاروں کو تشویش ، فوری بحالی پر زور
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : تاریخی نظامیہ آبزرویٹری کی بحالی کا منصوبہ ایک دور کا خواب معلوم ہوتا ہے ۔ اس آبزرویٹری ( رصد گاہ ) کی بحالی اور تزئین نو کا منصوبہ بنائے ایک سال کا عرصہ ہورہا ہے اور اگرچیکہ ٹیلی اسکوپ کی تنصیب کی گئی ہے تاہم ریاستی حکومت کی جانب سے اس آبزرویٹری کے مرمتی کام اور اس کی تزئین نو کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ ہیرٹیج کے چند جہدکاروں اور مقامی لوگوں نے کہا کہ سابق ریاستی حکومت کے دور میں اس رصدگاہ کے گنبد اور ٹیلی اسکوپ کی بحالی کے لیے تقریباً 2.30 کروڑ روپئے منظور کئے گئے تھے ۔ تاہم نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس میں مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ جس پر تشویش ظاہر کی جارہی ہے ۔ اس رصد گاہ کو فوری بحال کرنے اس کے مرمتی اور تزئین نو کے کام انجام دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ بیگم پیٹ میں سنٹر فار اکنامک اینڈ سوشیل اسٹیڈیز کے احاطہ میں واقع ہے اور سنسان ہو کر رہ گئی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس آبزرویٹری کی تزئین نو اور بحالی کے لیے مقامی لوگوں کی جانب سے کئی مرتبہ توجہ دلانے کے باوجود عہدیداروں نے اس سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے ۔ اگر اسے بحال کیا گیا تو کئی لوگ جو ٹیلی اسکوپ سے ناواقف ہیں اس کے اور اس رصد گاہ کے بارے میں جاننے کے لیے آئیں گے ۔ جس نے تاروں کا خاکہ بنانے میں اہم رول ادا کیا ۔ ہیرٹیج کے ایک جہدکار محمد حسیب احمد نے کہا کہ ’ گذشتہ سال پیشرو حکومت نے اس تاریخی عمارت کی بحالی اور تزئین نو کا منصوبہ بنایا تھا لیکن موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد اس رصد گاہ کی بحالی کے منصوبے میں مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ ہم نے اس سلسلہ میں متعلقہ عہدیداروں کو بارہا توجہ دلایا ہے لیکن کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ اس عمارت کو بحال کیا جانا چاہئے تاکہ موجودہ اور آئندہ کی دونوں نسلیں اس کی اہمیت سے واقف ہوں چونکہ کئی تاریخی عمارتوں کا تحفظ خانگی اداروں کی جانب سے کیا جارہا ہے اس لیے اگر اس آبزرویٹری کے تحفظ کے لیے بھی ان اداروں کے ساتھ اشتراک کیا جائے تو حکومت کے لیے فائدہ مند ہوگا ‘ ۔
مختصر تاریخ : نظامیہ آبزرویٹری نے پہلی مرتبہ تاروں کا خاکہ بنانے اور کیٹلاگنگ میں ایک بڑا رول ادا کیا۔ یہ ایک خانگی رصد گاہ تھی جسے فلکیات کے شوقین دولت مند نواب ظفر یار جنگ بہادر نے قائم کیا تھا ۔ جنہوں نے نظام ششم کے دور میں وزیر دفاع کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں ۔ انہوں نے انگلینڈ سے ایک چھوٹا 6 انچ ٹیلی اسکوپ لایا تھا جسے ابتداء میں 1901 میں پھسل بنڈہ پیالیس حیدرآباد میں نصب کیا گیا تھا جو ملک میں دوسری قدیم ترین رصدگاہ تھی ۔ تقریبا ایک صدی تک اس رصد گاہ نے اہم فلکیاتی ایونٹس کا مشاہدہ کرنے میں ایک اہم رول ادا کیا ۔ یہ رصد گاہ پورے آسمان کا فوٹو گرافی خاکہ بنانے کے باوقار بین الاقوامی پروگرام Cart-Du-Ciel ( آیسٹرو گرافک چارٹ اینڈ کٹیلاگنگ ) کا حصہ بھی تھی ۔ تاہم اس کی اچھی طرح دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ اس رصد گاہ کی حالت ابتر ہوگئی ہے جس پر فوری توجہ دیتے ہوئے ضروری مرمتی اور تزئین نو کے کام انجام دینے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔۔