اساتذہ کی تنظیموں کا احتجاج ، حکومت کے تائیدی امیدوار کو کامیاب بنانے کی مساعی
حیدرآباد۔27۔ فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں حیدرآباد ، رنگا ریڈی اور محبوب نگر اضلاع پر مشتمل ٹیچرس زمرہ کی ایم ایل سی نشست کے انتخابات سے قبل ٹیچرس کی تنظیموں نے فہرست رائے دہندگان سے ناموں کے وسیع تر اخراج کی شکایت کی ہے ۔ خانگی ٹیچرس تنظیموں کا کہنا ہے کہ کسی جائز وجہ کے بغیر ہی سینکڑوں ناموں کو فہرست سے خارج کردیا گیا۔ تنظیموں نے اس پر چیف الیکٹورل آفیسر اور الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ پرچہ جات نامزدگی کے ادخال کے آخری دن 23 فروری کو جاری کردہ فہرست میں ناموں کے اخراج کا پتہ چلا۔ الیکشن کمیشن نے 31 ڈسمبر کو ووٹر لسٹ جاری کرکے اسے قطعی فہرست قرار دیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اسکولوں و انجنیئرنگ کالجس میں خدمات انجام دینے والے خانگی ٹیچرس کے ناموں کو لمحہ آخر میں خارج کیا جائے۔ شبہ کیا جارہا ہے کہ برسر اقتدار پارٹی کے تائیدی امیدوار کو کامیاب بنانے کیلئے خانگی ٹیچرس کے ناموں کو خارج کیا گیا ۔ رنگا ریڈی ضلع میں زیادہ تر ناموں کے اخراج کی شکایت ملی ہے۔ عبداللہ پور میں 100 سے زائد نام خارج کئے گئے جبکہ قطب اللہ پور میں انجنیئرنگ کالجس کے 30 ٹیچرس کے نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہوئے۔ تلنگانہ اسکولس ٹیکنیکل کالجس ایمپلائیز اسوسی ایشن کے صدر سنتوش کمار نے شکایت کی ہے کہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کے خوف سے یہ اقدام کیا گیا۔ سنتوش کمار آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ناموں کے اخراج سے قبل ٹیچرس سے ای ایس آئی ، پی ایف اور بینک اکاؤنٹ سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی تھی۔ کورونا وباء کے دوران خانگی ٹیچرس کی خدمات کو جاری نہیں رکھا گیا اور سرویس میں وقفہ آنے کے باعث وہ فہرست رائے دہندگان میں شمولیت سے قاصر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے پی آر ٹی یو سی کے امیدوار کی تائید کا فیصلہ کیا ہے ۔ کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے دو علحدہ امیدواروں کی تائید کا اعلان کیا گیا۔ر