چیچنیا کے قائد رمضان قدیروف کا مستعفی ہونے پر غور

,

   

گروزنی : چیچنیا کے روس نواز رہ نما رمضان قدیروف دارالحکومت گروزنی میں اپنے عالیشان محل میں فلمائی گئی ایک ویڈیو میں یہ کہتے دیکھے جا سکتے ہیں کہ وہ عہدہ چھوڑنے پرغور کررہے ہیں۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ وہ اس عہدے سے مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ 15 سال سے ملک کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔جمہوریہ چیچنیا میں “وارلارڈ” کے نام سے جانا جاتا ہے اور یوکرین میں پوتین کی فوجی مہم کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک ہیں۔انہوں نے کاکیشین اور چیچن کا ایک مشہور قول ذکر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ “خواہ ایک طویل انتظار کے مہمان کی کتنی ہی عزت ہو، اگر وہ وقت پر چلا جاتا ہے تو یہ خوشگوار ہوتا ہے۔” پھر کہا کہ”مجھے لگتا ہے کہ میرا وقت بھی آ گیا ہے”۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے برطانوی اخبار “ڈیلی ٹیلی گراف” کی ویب سائٹ پر نشر رپورٹ ملاحظہ کی ہے۔ یہ اگرچہ ایک مختصر ویڈیو ہے جو صرف ایک منٹ اور 37 سیکنڈ ہے جس میں انہیں مسکراتے دیکھا جا سکتا ہے۔لندن میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ فیلو برطانوی سیموئیل رامانی کے مطابق اخبار کے ذریعے متعدد مغربی تجزیہ کاروں نے اس ویڈیو کو قدیروف کے لہجے میں ایک بنیادی تبدیلی قرار دیا۔ تجزیہ نگاروں نے رمضان قدیروف کے اس ممکنہ فیصلے کو روسی صدر ولادی میر پوتین کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔