کرناٹک ہائیکورٹ ججوں کو جان سے مارنے کی دھمکی

,

   

2 افرادگرفتار‘ حکومت کی جانب سے ’’Y‘‘سیکوریٹی فراہم کرنے کا فیصلہ

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک خصوصی بنچ کے ججوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جنہوں نے کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواستوں کو خارج کردیا تھا۔ کووئی رحمت اللہ کو ترونیل ویلی سے گرفتار کیا گیا، جبکہ ایس جمال محمد عثمانی کو تنجور سے حراست میں لیا گیا۔ دونوں کو ہفتے کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار شدہ دونوں کا تعلق تمل ناڈو توحید جماعت (TNTJ) سے بتا یا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں کرناٹک اور تمل ناڈو میں ملزمین کے خلاف کئی شکایات کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں کئی لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔گزشتہ ہفتے کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دکشت اور جسٹس قاضی زیب النسا محی الدین کی خصوصی بنچ نے کلاس رومز میں حجاب پہننے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔تمل ناڈو میں کئی تنظیمیں اس فیصلے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ملزم کووئی رحمت اللہ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں وہ مبینہ طور پر کرناٹک ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اپنی تقریر میں ملزم نے جھارکھنڈ کے ایک ڈسٹرکٹ جج (جنہیں ایک ٹیمپو نے ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ کرناٹک کے چیف جسٹس صبح کی سیر کے لیے کہاں جاتے ہیں۔دوسری طرف کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے اتوار کو کہا کہ ریاستی حکومت حجاب کیس میں درخواستوں کو خارج کرنے والے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی سمیت تین ججوں کو وائی زمرہ کی سکیورٹی فراہم کرے گی۔ بومئی نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے حجاب پر فیصلہ سنانے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے تین ججوں کو وائی کلاس سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔واضح رہیکہ ٹاملناڈو توحید جماعت کے رہنما کووئی قوی رحمت اللہ نے جمعرات کو مدورئی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ججوں کو موت کی دھمکی دی تھی۔